فلسطینیوں نےیہودی بستیوں کی توسیع کی مذمت کا ایک مسودہ تیار کیا ہے جسے وہ اقوم متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرار داد کی شکل میں پیش کرنے کی تیاری کررہے ہیں ۔ فلسطینی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اس قرار داد کی تیاری میں 15 ممالک نے حصہ لیا ہے کہ اور وہ اس پر فروری میں ووٹنگ کی توقع کررہے ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان نبیل ابو ردینہ کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے اور متنازع مشرقی یروشلم میں یہودی تعمیرات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔
((RUDEINEH ACT))
فلسطینیوں کا موقف واضح ہے ۔ تمام تعمیرات غیر قانونی ہیں اور ان تعمیراتی سرگرمیوں کو مکمل طورپر بند ہونا چاہیے۔
((END ACT))
اسرائیل کی جانب سے بستیوں کی تعمیر پر عائد دس ماہ کی عارضی پابندی میں توسیع سے انکار کے بعدفلسطینی ستمبر میں امن مذاکرات سے الگ ہوگئے تھے ۔ اور مذاکرات کی بحالی کے لیے امریکی کوششوں کوناکامی کے بعد فلسطینوں نے اس مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھانے کا فیصلہ کیا۔
اسرائیل کے نائب وزیر خارجہ ڈینی ایلون کا کہنا ہے کہ فلسطینی عرب ممالک کی پشت پناہی سے سیاسی جنگ شروع کرنا چاہتے ہیں۔
((AYALON ACT))
سیاسی جنگ اصل میں میدان میں لڑی جانے والی جنگ جگہ لے گی۔ وہ پہلے ہمیں فوجی محاذ پر لے گئے اور انہیں کچھ حاصل نہ ہوا اور پھر انہوں نے معاشی محاذ کھولا اور کچھ نہ ملا اور پھر انہوں نے دہشت گردی کا سہارا لیا لیکن بے سود رہا اور اب وہ سیاسی محاذ کھولنا چاہتے ہیں۔
((END ACT))
اسرائیل روایتی طورپر اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں امریکی حمایت پر بھروسہ کرتا ہے لیکن بستیوں کی تعمیر کے مسئلے پر ان دونوں ممالک کے درمیان اختلافات رہے ہیں اور کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب اسرائیل امریکہ کی ویٹو پاور پر انحصار نہیں کرسکتا۔