وزیر دفاع منوہر پریکر نے پیر کے روز اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ وہ منگل کے روز گوا کے وزیر اعلیٰ کا حلف لیں گے۔
پیر کے روز ایک بیان میں انھوں نے کہا ہے کہ ’’میں نے وزیر دفاع کی حیثیت سے اپنا استعفیٰ وزیر اعظم کے دفتر کو بھیج دیا ہے۔ میں کابینہ کے وزرا کے ہمراہ منگل کے روز شام پانچ بجے گوا کے وزیر اعلی کا حلف لوں گا۔ وزیر مالیات ارون جیٹلی کو وزارت دفاع کا اضافی چارج دیا گیا ہے‘‘۔
’راشٹرپتی بھون‘ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق صدر نے وزیر اعظم کے مشورے پر ارون جیٹلی کو ہدایت دی ہے کہ وہ وزارت دفاع کا اضافی چارج سنبھالیں۔ مالیات کا قلمدان بھی ان کے پاس رہے گا۔ اس سے قبل بھی وہ 2014ء میں تین ماہ تک مالیات کے ساتھ ساتھ دفاع کا عہدہ بھی سنبھالے ہوئے تھے۔
گوا کی گورنر مردولا سنہا نے منوہر پریکر کو ریاست میں اگلی حکومت بنانے کی دعوت دی ہے۔
منوہر پریکر نے اتوار کے روز گورنر کے پاس21 رکنی اسمبلی کی حمایت کے خطوط پیش کیے تھے۔ حالانکہ ریاست کی 40 رکنی اسمبلی کانگریس 17 سیٹیں جیت کر سب سے بڑی پارٹی کی حیثیت سے ابھری ہے، حکومت سازی کے لیے 21 ارکان کی ضرورت تھی۔
وہاں کی چھوٹی جماعتوں نے کہا ہے کہ اگر منوہر پریکر وزیر اعلیٰ ہوتے ہیں تو وہ ’بی جے پی‘ کی حمایت کریں گی۔ اس کے بعد، ’بی جے پی‘ اعلیٰ کمان نے پریکر کو واپس گوا بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ وہ اس سے پہلے بھی گوا کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔ ’بی جے پی‘ کی حمایت کرنے والی ’مہاراشٹرا گومانتک پارٹی‘ کے لیڈر کو نائب وزیر اعلیٰ بنایا جا رہا ہے۔
کانگریس نے سب سے بڑی پارٹی ہونے کے باوجود حکومت نہ بنا پانے پر گوا کے عوام سے معافی مانگی ہے، جبکہ سینئر کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے ’بی جے پی‘ پر ارکان کی خرید و فروخت کا الزام لگایا ہے۔
منی پور میں بھی ’بی جے پی‘ حکومت بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ وہاں بھی کانگریس 28نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔ ’بی جے پی‘ کو 21 نشستیں ملی ہیں۔ حکومت سازی کے لیے 31 ارکان کی حمایت درکار ہے۔ ’بی جے پی‘ کا دعویٰ ہے کہ اسے 32 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ گورنر نجمہ ہپت اللہ نے کانگریسی وزیر اعلیٰ ابوبی سنگھ کو استعفیٰ دینے کی ہدایت دی ہے تاکہ بی جے پی حکومت بنا سکے۔
اس طرح، ’بی جے پی‘ پانچ ریاستوں میں سے چار میں حکومت بنانے میں کامیاب ہوجائے گی۔ پانچویں ریاست پنجاب میں کانگریس حکومت بنا رہی ہے۔ اتر پردیش اور اتراکھنڈ میں ’بی جے پی‘ کو پہلے ہی شاندار کامیابی مل چکی ہے۔