پاکستان کرکٹ بورڈ نے منگل کو فاسٹ باؤلر محمد عرفان کو سٹے بازوں سے رابطے کے الزام کی تحقیقات کرتے ہوئے معطل کر دیا ہے اور انھیں 14 روز میں اس بابت اپنا جواب جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔
گزشتہ ماہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دوسرے ایڈیشن میں چند کھلاڑیوں کے سٹے بازوں سے رابطے کی خبریں سامنے آئی تھیں جس پر بورڈ نے بلے بازوں شرجیل خان اور خالد لطیف کو معطل کر دیا تھا۔
محمد عرفان سے اس ایڈیشن کے دوران بھی پوچھ گچھ کی گئی تھی لیکن انھیں معطل نہیں کیا گیا تھا۔
فاسٹ باؤلر پیر کو بورڈ کے انسداد بدعنوانی یونٹ کے سامنے پیش ہوئے تھے جس میں ان سے مزید پوچھ گچھ کی گئی۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے سٹے باز کی طرف سے ان سے رابطے کیے جانے کے بارے میں بورڈ حکام کو مطلع نہیں کیا اور یوں وہ قواعد کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار دیے جا سکتے ہیں۔
شائع شدہ اطلاعات کے مطابق محمد عرفان نے انسداد بدعنوانی یونٹ کو بتایا کہ وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھے اور اسی لیے وہ اس رابطے کے بارے میں حکام کو آگاہ نہیں کر سکے۔
پی ایس ایل کی ٹیم کراچی کنگز سے تعلق رکھنے والے ایک اور پاکستانی کھلاڑی شاہ زیب حسن کو بھی اس معاملے پر تحقیقات کا سامنا ہے اور وہ بھی منگل کو یونٹ کے سامنے پیش ہوں گے۔
ماضی میں بھی بعض پاکستانی کرکٹرز پر سٹے بازوں سے رابطے اور اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کے الزامات سامنے آتے رہے ہیں۔
2010ء میں اس وقت کی ٹیم کے کپتان سلمان بٹ، فاسٹ باؤلر محمد آصف اور محمد عامر کو برطانیہ میں ایک ٹیسٹ میچ کے دوران اسپاٹ فکسنگ کا قصور وار ٹھہرایا گیا تھا اور کرکٹ کی عالمی تنظیم "آئی سی سی" نے ان پر پابندی عائد کر دی تھی۔
پانچ سال کی پابندی کے خاتمے کے بعد گزشتہ سال ہی محمد عامر کی ٹیم میں واپسی ہوئی جب کہ دیگر دو کھلاڑی پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ میں حصہ لے رہے ہیں۔