رسائی کے لنکس

جنرل راحیل کے دورے میں افغانستان میں امن کا معاملہ اہم ہو گا: تجزیہ کار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ پہنچنے کے بعد پاکستان فوج کے ترجمان لفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ ںے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ خطے کے بدلتے ہوئے حالات کے تناظر میں جنرل راحیل شریف کا یہ دورہ اہمیت کا حامل ہے۔

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف پانچ روزہ دورے پر امریکہ میں ہیں جہاں وہ پیر سے اہم ملاقاتوں کے سلسلے کا آغاز کریں گے۔

امریکہ میں قیام کے دوران وہ پینٹاگان اور اوباما انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں کریں گے۔

مبصرین اس دورے کو خطے، خصوصاً افغانستان کی بدلتی ہوئی صورت حال کے تناظر میں اہم قرار دے رہے ہیں۔

حالیہ مہینوں میں افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں کی کارروائیاں میں اضافے اور وہاں ’داعش کے قدم جمانے کی خبریں پاکستان کے لیے باعث تشویش رہی ہیں۔

افغانستان میں امن و سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورت حال کےتناظر میں صدر براک اباما نے افغانستان سے اپنی فوجوں کے انخلا کے عمل کو سست کرنے کا فیصلہ کیا۔

امریکہ پہنچنے کے بعد پاکستان فوج کے ترجمان لفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ ںے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ خطے کے بدلتے ہوئے حالات کے تناظر میں جنرل راحیل شریف کا یہ دورہ اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی حکام سے جنرل راحیل شریف کی بات چیت کے دوران افغانستان میں امن و سلامتی کے حالات پر تبادلہ خیال اہم ہو گا۔

حکمران جماعت کے سینیٹر اور لیفٹینٹ جنرل (ریٹائرڈ) صلاح الدین ترمذی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ افغانستان میں قیام امن امریکہ اور افغانستان کے مشترکہ مفاد میں ہے۔

"اس خطے میں ہماری ایک مرکزی حیثیت ہے جسے امریکہ نظر انداز نہیں کر سکتا ہے اور ہماری امداد کے بغیر اس خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا ہے۔ پھر یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس پر دونوں کا مشترکہ مفاد ہے۔ امریکہ کا بھی مفاد یہی ہے کہ وہ یہاں سے چلے جائے اور معاملات افغانستان کے حوالے کر دے یہ اسی وقت ہو سکتا ہےجب یہاں مکمل امن بحال ہو جائے "

گزشتہ ماہ ہی پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے امریکہ کا دورہ کیا تھا جس میں صدر براک اوباما سے ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے افغانستان میں پائیدار امن کے لیے طالبان کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے کی کوششوں کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان فوج کی سربراہ کا یہ دورہ ان کی خواہش پر ہو رہا ہے، جنرل راحیل گزشتہ سال بھی امریکہ کا دورہ کر چکے ہیں۔

پاکستان اور امریکہ کے دفاعی اداروں کے درمیانقریبی تعلقات رہے ہیں اور حالیہ برسوں کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطوں میں بھی اضافہ ہوا ہے جو ان کے درمیانبہتر ہوتے ہوئے دو طرفہ تعلقات کا عکاس ہیں۔

XS
SM
MD
LG