نینسی پلوسی نے جمعرات کو ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر کا پھر سے عہدہ سنبھالا؛ اور یوں وہ امریکی سیاسی تاریخ کی طاقتور ترین خاتون بن گئی ہیں۔
اُنھوں نے یہ عہدہ ایسے وقت سنبھالا ہے جب امریکہ میں حکومت منقسم ہے اور صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ سیاسی مخالفت زوروں پر ہے۔
گذشتہ نصف صدی کے دوران دوسری مرتبہ اسپیکر کا عہدہ سنبھالنے والی وہ پہلی خاتون ہیں۔
ایک خاتون کے لیے سیاست میں کیا چیلنج درپیش آسکتے ہیں اور اُن سے کیسے نبردآزما ہوا جائے، پلوسی خوب جانتی ہیں۔ اُنھیں جس پہلے فوری بحران سے واسطہ ہے وہ یہ ہے کہ جزوی حکومتی شٹ ڈاؤن سے کس طرح نمٹا جائے۔
ایوان میں ڈیموکریٹ ارکان چھ اخراجاتی بل کا ایک پیکیج منظور کرنے والے ہیں جس کی مدد سےحکومت کا جزوی شٹ ڈاؤن ختم ہوسکتا ہے، جس کے ذریعے اُن سرکاری اداروں کو 30 ستمبر تک رقوم میسر آئیں گی، جو شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں متاثر ہوئے ہیں۔
ہوم لینڈ سکیورٹی کے محکمے کو فنڈ مختص کرنے کے لیے ایک علیحدہ قانون سازی ضروری ہوگی۔ یہ وہ ادارہ ہے جو امریکہ میکسیکو سرحدی دیوار کے لیے رقوم کی نگرانی کرے گا، جسے آٹھ فروری تک کے لیے پیسے فراہم ہو سکیں گے۔
تاہم، ممکن نہیں لگتا کہ امریکی سینیٹ ایوانِ نمائندگان کی تجاویز منظور کرے، جس کے باعث اسپکیر کے عہدے کے ابتدائی دنوں میں مشکل صورت حال کا سامنا ہوگا۔ وہ اس بات پر مصر ہیں کہ ٹرمپ کی جانب سے دیوار کی تعمیر کے لیے طلب کردہ 5.6 ارب ڈالر کی رقم فراہم نہیں کی جائے گی۔ صدر کا کہنا ہے کہ دیوار کی تعمیر کے لیے یہ رقم ضروری ہے، تاکہ ملک کی جنوبی سرحد پر غیر قانونی تارکین وطن کی امریکہ آمد کو روکا جاسکے۔
اس سے قبل، اسی ہفتے ایک بیان میں پلوسی نے کہا تھا کہ ’’حکومتی بندش کو استعمال کرتے ہوئے، صدر اس بات کے لیے کوشاں ہیں کہ امریکی عوام پر ایک مہنگی اور غیر مؤثر دیوار مسلط کی جائے‘‘۔ لیکن، صدر نے کہا ہے کہ ڈیموکریٹ سرحد کی سکیورٹی کے معاملے پر سیاسی لڑائی لڑ رہے ہیں۔