رسائی کے لنکس

ٹرمپ کو 'اسٹیٹ آف دی یونین' خطاب مؤخر کرنے کا مشورہ


امریکہ کے ایوانِ نمائندگان کی ڈیموکریٹ اسپیکر نینسی پیلوسی نے صدر ٹرمپ سے کہا ہے کہ وہ وفاقی حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن کے پیشِ نظر کانگریس سے اپنا سالانہ 'اسٹیٹ آف دی یونین' خطاب مؤخر کردیں۔

صدر ٹرمپ کو کانگریس کے دونوں ایوانوں سے 29 جنوری کو اپنا سالانہ خطاب کرنا ہے جس کی تیاریاں جاری ہیں۔

لیکن ہاؤس اسپیکر پیلوسی نے بدھ کو صدر کے نام ایک خط میں لکھا ہے کہ حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن کے باعث اس انتہائی اہم سالانہ تقریب کی سکیورٹی کے انتظامات متاثر ہوسکتے ہیں۔

نینسی پیلوسی نے اپنے خط میں کہا ہے کہ 26 روز سے جاری شٹ ڈاؤن کے باعث امریکی صدر کی سکیورٹی کے ذمے دار ادارے 'سیکرٹ سروس' اور محکمہ داخلی سلامتی کو بھی فنڈز نہیں مل سکے ہیں جس سے ان اداروں کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے۔

واضح رہے کہ جاری شٹ ڈاؤن کے باعث صدر ٹرمپ اور ان کے اہلِ خانہ کی حفاظت پر مامور 'سیکرٹ سروس' کے اہلکار بغیر تنخواہوں کے کام کر رہے ہیں۔

نینسی پیلوسی کی جانب سے صدر ٹرمپ کو لکھے گئے خط کا عکس
نینسی پیلوسی کی جانب سے صدر ٹرمپ کو لکھے گئے خط کا عکس

اپنے خط میں نینسی پیلوسی نے صدر ٹرمپ سے کہا ہے کہ ان حالات میں 'اسٹیٹ آف دی یونین' کی تیاریاں اور سکیورٹی متاثر ہوسکتی ہے جس کے پیشِ نظر اسے شٹ ڈاؤن کے خاتمے تک مؤخر کرنا بہتر ہے۔

خط میں پیلوسی نے صدر کو پیش کش کی ہے کہ شٹ ڈاؤن ختم ہونے کے بعد وہ دونوں باہم مشاورت سے 'اسٹیٹ آف دی یونین' خطاب کے لیے کوئی اور مناسب تاریخ طے کرلیں گے یا ان کے بقول اگر صدر 29 تاریخ کو ہی خطاب کرنا چاہتے ہیں تو وہ تحریری طور پر ارکان سے مخاطب ہوں اور اپنی تقریر کا مسودہ ارکانِ کانگریس کو ارسال کردیں۔

امریکہ کے آئین کے تحت صدر اس بات کے پابند ہیں کہ وہ "وقتاً فوقتاً کانگریس کو یونین کی صورتِ حال کے بارے میں آگاہ کرتے رہیں۔"

لگ بھگ ایک صدی قبل تک صدر اپنا یہ خطاب تحریری صورت میں ہی ارکانِ کانگریس کو بھیجا کرتے تھے۔

لیکن بیسویں صدی کے آغاز سے ری پبلکن اور ڈیموکریٹس صدور بذاتِ خود ہر سال کانگریس کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سےیہ خطاب کرتے آ رہے ہیں جو ٹی وی اور ریڈیو پر براہِ راست نشر کیا جاتا ہے۔

ہاؤس اسپیکر نینسی پیلوسی (فائل فوٹو)
ہاؤس اسپیکر نینسی پیلوسی (فائل فوٹو)

عموماً اس خطاب میں امریکی صدر قانون سازی سے متعلق ترجیحات اور ملک کو درپیش مسائل پر بات کرتے ہیں جسے عموماً ان کی جماعت کے ارکانِ کانگریس خوب سراہتے ہیں جب کہ مخالف جماعت کے ارکان خاموش بیٹھے رہتے ہیں۔

گو کہ وائٹ ہاؤس نے فوری طور پر ہاؤس اسپیکر کے خط پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے لیکن داخلی سلامتی کے وزیر کرسجن نیلسن نے کہا ہے کہ تمام سرکاری ادارے 'اسٹیٹ آف دی یونین' کا انعقاد اور اس کی سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

غالب امکان ہے کہ وائٹ ہاؤس نینسی پیلوسی کی خطاب ملتوی کرنے کی تجویز مسترد کردے گا کیوں کہ یہ خطاب صدر ٹرمپ کے لیے شٹ ڈاؤن سے متعلق اپنا مؤقف عوام کے سامنے پیش کرنے اور سرحدی دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز فراہم کرنے کے لیے ڈیموکریٹس پر دباؤ بڑھانے کا ایک شاندار موقع ہوگا۔

صدر ٹرمپ کا مطالبہ ہے کہ کانگریس بجٹ میں میکسیکو کی سرحد کے ساتھ دیوار کی تعمیر کے لیے پانچ ارب 70 کروڑ ڈالر کی ابتدائی رقم مختص کرے جسے ڈیموکریٹس ارکانِ کانگریس مسترد کرچکے ہیں۔

بجٹ پر یہی تنازع 22 دسمبر کو امریکی حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن کا سبب بنا تھا جو تاحال جاری ہے۔ شٹ ڈاؤن سے امریکہ کی وفاقی حکومت کے آٹھ لاکھ سے زائد ملازمین متاثر ہوئے ہیں جن میں سے نصف بغیر تنخواہ کے جبری رخصت پر ہیں جب کہ باقی بغیر تنخواہوں کے کام کرنے پر مجبور ہیں۔

XS
SM
MD
LG