رسائی کے لنکس

لیاری کے دورے کے دوران بلاول کے قافلے پر پتھراؤ


بلاول بھٹو زرداری کراچی میں اپنی انتخابی مہم کے دوران۔
بلاول بھٹو زرداری کراچی میں اپنی انتخابی مہم کے دوران۔

کراچی میں چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی انتخابی مہم کے دوران ان کے قافلے پر پتھراؤ کیا گیا۔

بلاول بھٹو زرداری کے قافلے پر پتھراؤ اس وقت کیا گیا جب وہ انتخابی مہم کے سلسلے میں لیاری کے مختلف علاقوں کے دورے پر تھے۔

بلاول مسلسل دوسرے روز لیاری کے دورے پر ہیں۔ قافلے پر پتھراؤکے نتیجے میں دو افراد معمولی زخمی ہوئے ہیں تاہم بلاول بھٹو اور ان کے ساتھ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت مکمل طور پر محفوظ رہی۔

بلاول بھٹو زرداری کو اس وقت بھی احتجاج کا سامنا کرنا پڑا جب ان کی گاڑی گرم ہونے کے باعث قافلے کو روکنا پڑا اور وہاں گاڑی میں پانی ڈالا گیا۔ علاقہ مکین احتجاجاً چھتوں پر خالی مٹکے لے کر آ گئے اور علاقے میں پانی کی قلت پر احتجاج کیا۔

چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے واقعے کی مذمت کی ہے اور الیکشن کمیشن کو اس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ترجمان کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ بلاول بھٹو لیاری میں پروگرام کے تحت ریلی مکمل کریں گے اور اس دوران پارٹی کارکنان کو پرامن رہنے کو کہا گیا ہے۔ سینیٹر مصطفیٰ کھوکھر کا کہنا تھا کہ تشدد کی سیاست کرنے والی جماعتیں پیپلز پارٹی کا راستہ نہیں روک سکتیں۔ ہم نے تشدد کا جواب تشدد سے نہیں سیاسی عمل سے دیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ، پولیس اور رینجرز اپنی ذمہ دارای ادا کریں۔ تشدد کی سیاست کرنے والے کبھی بلاول بھٹو کو خوفزدہ نہیں کر سکتے۔

دوسری جانب لیاری کے مختلف علاقوں میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ لیاری کے عوام نے آمروں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور ہر مشکل گھڑی میں پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا ہے۔

بلاول بھٹو نے یقین دلایا کہ وہ لیاری سے منتخب ہوکر یہاں کے دیرینہ مسائل جن میں پانی، صحت اور تعلیم سرفہرست ہیں، حل کریں گے.

چیئرمین پی پی پی کا قافلہ چیل چوک، گھاس منڈی، آٹھ چوک، چاکیواڑہ اور دیگر علاقوں سے گزرا۔

مختلف علاقوں میں بلاول بھٹو کا پرتپاک استقبال بھی کیا گیا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ شہیدوں کے وارث ہیں اور ان کا مشن جاری رکھیں گے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وہ عوام کے حقوق کی جنگ لڑنے نکلے ہیں اور انہیں کوئی نہیں روک سکتا۔

لیاری کا حلقہ پاکستان پیپلز پارٹی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اور یہاں سے پیپلز پارٹی کو ہرانا ہر جماعت کے لئے چیلنج ہے۔ اس حلقے سے پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو سمیت پیپلز پارٹی کی اہم قیادت منتخب ہوچکی ہے۔ گذشتہ انتخابات میں بھی یہاں سے پیپلز پارٹی کے شاہ جہاں بلوچ کامیاب قرار پائے تھے۔ لیکن ان کا زیادہ تر وقت قتل اور دہشتگردی کے الزامات کے تحت قائم مقدمات میں جیل میں گزرا۔ اب بھی وہ متعدد ایسے کیسز میں ضمانت پر ہیں۔

مختلف ادوار میں لیاری میں حکومتیں آئیں اور چلی گئیں لیکن لیاری کے عوام کے حالات زیادہ نہ بدلے۔ کروڑوں روپے کی اسکیمز منظور ہونے کے باوجود لیاری میں پانی، سیوریج، صحت، کھیل، تعلیم اور روزگار کے مسائل کم و بیش جوں کے توں ہیں۔

ان مسائل سے یہاں کے لوگوں کی پیپلز پارٹی سے جذباتی وابستگی کم ہوئی ہے۔

لیاری کے حالات سال 2014 میں کراچی میں شروع کئے گئے ٹارگٹڈ آپریشن سے قبل بے حد خراب تھے اور اس کے اکثر علاقے نہ صرف لسانیت کی بنیاد پر تقسیم تھے بلکہ قانون نافذ کرنے والوں کے لئے بھی نوگو ایریا بنے ہوئے تھے۔ تاہم اب اس میں بتدریج بہتری آئی ہے.

لیکن بدنام زمانہ گینگ وار کے اثرات اب بھی یہاں نظر آتے ہیں۔ ایک ماہ قبل ہی ایک کارروائی کے دوران یہاں رینجرز کا ایک اہلکار ہلاک ہوچکا ہے۔

XS
SM
MD
LG