رسائی کے لنکس

ریاست پنسلوانیا نے پادریوں کی بچوں سے جنسی زیادتی کی رپورٹ جاری کر دی


پادریوں کی بچوں سے جنسی زیادتیوں کے خلاف مظاہرے میں ایک شخص بینر اٹھائے ہوئے ہے۔ فائل فوٹو
پادریوں کی بچوں سے جنسی زیادتیوں کے خلاف مظاہرے میں ایک شخص بینر اٹھائے ہوئے ہے۔ فائل فوٹو

امریکی ریاست پنسلوانیا میں گزشتہ 70 سال کے دوران رومن کیتھولک پادریوں نے ہزاروں بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور مذہب کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے انہیں اپنی زبانیں بند رکھنے پر مجبور کر دیا۔

ریاست کے اٹارنی جنرل جاش شپر یو نے دو سال کی تحقیقات کے بعد منگل کے روز 884 صفحات پر مبنی ایک رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا ہے کہ پادریوں نے بچوں کو جنسی زیادتی کے لیے راغب اور تیار کیا اور انہیں اپنی جنسی تسکین کے لیے استعمال کیا۔

یہ رپورٹ زیادہ تر ان خفیہ دستاویزات پر مشتمل ہے جنہیں گرجا گھروں میں محفوظ رکھا گیا تھا۔ ان دستاویزات میں پادریوں کی جانب سے اعتراف گناہ سے متعلق اپنے ہاتھ کی لکھی ہوئی تحریریں بھی شامل ہیں۔

اٹارنی جنرل شپریو نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ یہ پادریوں کی جانب سے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور ان سے زبردستی جنسی تعلق قائم کرنے کا معاملہ ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ یہ کیتھولک پادریوں کی جنسی زیادتیوں سے متعلق امریکی تاریخ کی سب سے جامع رپورٹ ہے۔ یہ وہ واقعات ہیں جو تقریباً دو عشرے قبل بوسٹن میں منظر عام پر آئے تھے اور جس نے رومن کیتھولک چرچ کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

رپورٹ میں کئی ایسی دستاویزات شامل کی گئی ہیں جن میں متاثرہ افراد سے معافي مانگی گئی اور یہ یقین دہانی کرائی گئی کہ ایسے واقعات کو روک دیا جائے گا۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ یہ واقعات چھ علاقوں کے آٹھ گرجا گھروں میں ہوئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ عمومی طریقہ کار یہ تھا کہ جنسی زیادتی کرو، پھر انکار کر و کہ یہ تو ہوا ہی نہیں تھا اور پھر اسے ڈھانپ دو۔

اٹارنی جنرل شپریو نے کہا کہ گرجا گھروں کی انتظامیہ نے ان واقعات کو اتنی مدت تک چھپائے رکھا تاکہ مقررہ عرصہ گزرنے کے بعد پنسلوانیا کے قانون کے تحت اس کے خلاف کارروائی نہ کی جا سکے۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ پادریوں نے کم عمر لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کو ہی جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنایا اور پھر ان جرائم کو عشروں تک چھپائے رکھا۔

خبررساں ادارے روئیٹرز نے بتایا کہ ریاست کی رپورٹ میں 301 پادریوں کا ذکر کیا گیا جن میں سے کئی وفات پا چکے ہیں۔ جب کہ ان میں صرف دو ایسے ہیں جن پر اب بھی مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔

اٹارنی جنرل نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ پادری بچوں سے یہ کہتے تھے کہ جنسی تعلق ایک معمول کی چیز ہے اور یہ ایک مقدس عمل ہے۔

1990 کے عشرے میں پادریوں کے ہاتھوں بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات اتفاقیہ طور پر منظر عام پر آ گئے تھے۔

پچھلے مہینے واشنگٹن کے ایک کارڈینل کے ان الزامات کے بعد اپنے عہدے سے استعفى دے دیا تھا کہ انہوں نے کئی عشرے پہلے ایک 16 سالہ لڑکے کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔

حالیہ مہینوں میں پوپ فرانسس نے جنسی اسیکنڈل سے تعلق کے سلسلے میں کئی پادریوں کے استعفے قبول کیے ہیں، جس نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG