امریکی محکمہ دفاع ایک ایسے منصوبے پر کام کر رہا ہے، جس کے تحت امریکی فوج میں شامل افراد کے لیے 15 ستمبر تک کووڈ 19 سے بچاؤ کی ویکسین لگوانا لازمی قرار دیا جا سکتا ہے۔بتایا گیا ہے کہ اس منصوبے کو صدر بائیڈن کی حمایت حاصل ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے امریکی فوجیوں کو جاری کئے گئے میموز میں کہا گیا ہے کہ ویکسین لگوانا فوج کی کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیت کو برقرار رکھنے کے لئے ناگزیر ہے۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ اگر ویکسینز کو امریکہ میں خوراک اور ادویات کے انتظام کے محکمے یعنی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی منظوری مل گئی یا وائرس سے متاثرہ افراد کی شرح میں اضافہ تیز ہوا تو ویکسین لگوانے کی حتمی تاریخ ستمبر کے وسط سے پہلے کی متعین کی جا سکتی ہے۔ .
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کی جانب سے جاری کردہ میمو میں کہا گیا ہے کہ ان کی یہ کوشش ہو گی کہ اس سلسلے میں صدر سے منظوری حاصل کی جائے اور وسط ستمبر تک ویکسین لگوانا لازم قرار دےدیا جائے، یا پھر ایف ڈی اے کی جانب سے لائسنس جاری ہو۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے جو تجویز پہلے طے ہوتی ہے، اس کے تحت عمل درآمد ہو گا۔
امریکی وزیر دفاع کا یہ منصوبہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈ منسٹریشن کو اتنا وقت فراہم کرتا ہے کہ اگلے مہینے کے شروع تک فائزر کی کرونا بچاو ویکسین کی منظوری حاصل کر لی جائے۔ تاہم کسی ایسی باضابطہ منظوری کے بغیر آسٹن کو صدر بائیڈن سے ویکسین کو فوجیوں کے لئے لازمی قرار دینے کے لئے منظوری درکار ہوگی۔ لیکن صدر بائیڈن اس بات کا عندیہ دے چکے ہیں کہ وہ اس کے حق میں ہیں۔
امریکی وزیر دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے اس میمو سے ایک ہفتے سے زیادہ عرصہ قبل صدر بائیڈن نے اس بات پر زور دیا تھا کہ امریکی حکومت کے ایسے کارکنوں کی تعداد بڑھانے کے لئے جو ویکسین لگوا چکے ہوں، امریکی وزارت دفاع کی جانب سے ایک منصوبہ سامنے آنا چاہیے جس کے تحت ویکسین لگوانے کی وسیع تر مہم چلائی جائے۔
ڈیلٹا ویرینٹ کے پھیلاؤ کے پیش نظر کئی ملکوں میں ویکسین کو لازمی کیے جانے سے متعلق فیصلے کیے جا رہے ہیں۔ اس مہلک وائرس کے پھیلنے سے امریکہ میں تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد اور اسپتالوں پر بوجھ میں اضافہ ہوا ہے اور اموات بھی بڑھی ہیں۔ اس ضمن میں صورت حال اتنی ہی ابتر ہے جتنی گزشہ موسم سرما میں دیکھی گئی تھی۔
امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ منصوبہ طے کرنے کے لیے آئندہ چند ہی ہفتے ہیں، جس میں ویکسین کی رسد کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے پر عمل کیا جائے گا۔ ماہرین کے خیال میں اس بات کا امکان موجود ہے کہ ویکسین لازمی قرار دینے سے ریاستوں، وفاقی حکومت، کانگریس اور امریکی آبادی کے حلقوں میں مخالفت کے جذبات سامنے آئیں۔ ۔
دنیا کے تقریبا ہر ملک میں فوجی اہلکار یکجا ہو کر اورایک دوسرے سے سماجی فاصلہ قائم رکھتے ہوئے کام نہیں کرتے۔ چاہے وہ بیرک ہو یا سمندری جہاز، جس سے وبا کے پھیلاؤ کا خدشہ موجود رہتا ہے۔
( اس رپورٹ کا زیادہ تر مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے)