امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے ایران کے ان دعوؤں کی مذمت کی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ پاسدرانِ انقلاب نے خلیج عمان میں امریکہ کی جانب سے ایرانی ٹینکر کو قبضے میں لینے کی کوشش کو ناکام بنایا۔
وائس آف امریکہ کی کارلا باب کے مطابق امریکی محکمۂ دفاع کے ترجمان جان کربی نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ اُنہیں ایران کے ان دعوؤں کا علم ہوا ہے جو سراسر من گھڑت اور جھوٹے ہیں۔
جان کربی کا کہنا تھا کہ یہ ایرانی فوج ہی تھی جس نے اکتوبر کے آخر میں ایک تجارتی بحری جہاز پر قبضہ کیا تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ امریکہ کی فوج نے اس صورتِ حال پر نظر رکھی تھی البتہ کسی بھی موقع پر جہاز کو تحویل میں لینے یا ایرانی فورسز کے ساتھ کسی بھی قسم کے تصادم سے گریز کیا گیا تھا۔
جان کربی کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے خلیج عمان میں تجارتی بحری جہاز کو قبضے میں لیا جانا عالمی قوانین اور جہاز رانی کے ذریعے آزاد تجارت کے حق کی کھلم کھلا خلاف ورزی تھی۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ایران نے اپنے دعوؤں کی حمایت میں سرکاری ٹی وی پر ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں ایک سرخ ٹینکر کو 10 اسپیڈ بوٹس نے گھیر رکھا ہے۔
خلیجِ عمان آبنائے ہرمز کے نزدیک واقع ہے جو تیل کی ترسیل کی اہم گزرگاہ ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والی خام تیل کی کل تجارت میں سے 20 فی صد آبنائے ہرمز کے راستے ہوتی ہے۔ یہ مقدار لگ بھگ 17 کروڑ 20 لاکھ بیرل روزانہ بنتی ہے۔
دریں اثنا ایک اعلیٰ امریکی عہدے دار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ متعدد ڈرونز نے، جو بظاہر ایران کے تھے، منگل کو آبنائے ہرمز میں امریکی جنگی جہاز یو ایس ایس ایسکس کے ارد گرد پروازیں کی تھیں۔
عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایرانی ڈرونز امریکی جہاز سے 1500 میٹر کے فاصلے پر پروازیں کیں۔
خیال رہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے عالمی قوتوں کے تعاون سے ہونے والے مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔
سن 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کے تحت امریکی پابندیوں کے خاتمے کے عوض ایران نے یورینیم کی افزودگی محدود کر دی تھی۔
البتہ امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ 2018 میں اس معاہدے سے یکطرفہ طور پر دست بردار ہو گئے تھے جس کے بعد امریکہ نے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
اس رپورٹ میں بعض معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے شامل کی گئی ہیں۔