امن کا نوبیل حاصل کرنے والی دنیا کی کم عمر ترین شخصیت ملالہ یوسفزئی کو بدھ کو ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں باضابطہ طور پر یہ انعام دیا گیا۔
17 سالہ پاکستانی طالبہ کو یہ انعام بچوں خصوصاً لڑکیوں کے حق حصول تعلیم کے لیے آواز بلند کرنے اور اس ضمن میں کوششیں کرنے پر دیا گیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نوبل انعام کی کمیٹی کے چیئرمین تھور جان جیگ لینڈ نے ملالہ کی جدوجہد کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔
2014ء کا امن نوبیل انعام مشترکہ طور پر دو شخصیات کو دیا گیا جن میں ملالہ کے ساتھ بھارت کے کیلاش ستیارتھی شامل ہے جو بچوں کے حقوق کے ایک سرگرم کارکن ہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملالہ کا کہنا تھا کہ یہ ایوارڈ صرف ان کا نہیں بلکہ ان خوفزدہ بچوں کا ہے جو امن چاہتے اور تبدیلی کی خواہش رکھتے ہیں۔
تقریب میں معروف پاکستانی گائیک راحت فتح علی خان اور پشتو کے لوک فنکار سردار علی ٹکر نے اپنے فن کا مظاہرہ بھی کیا جب کہ بھارت سے سرود نواز امجد علی خان نے بھی حاضرین سے خوب داد سمیٹی۔
ملالہ یوسفزئی کو نوبیل انعام دیے جانے کی تقریب پاکستان میں بھی ذرائع ابلاغ پر نشر کی گئی جب کہ اس حوالے سے ملک کے بڑے شہروں بشمول وفاقی دارالحکومت میں مختلف سماجی تنظیموں نے تقریبات کا اہتمام کیا جہاں شرکا نے اکٹھے بیٹھ کر یہ تقریب دیکھی۔
لوگوں کی اکثریت کا کہنا ہے ملالہ کے لیے اس معتبر ایوارڈ نے نہ صرف پاکستان کی ساکھ بہتر ہو گی بلکہ بچوں کے لیے تعلیم کے یکساں مواقع اور تعلیم تک ان کی رسائی کے لیے کوششوں کو فروغ اور تقویت ملے گی۔