پاکستان کی وزارت خزانہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ عالمی بینک نے پشاور سے کابل تک موٹروے کی تعمیر کے لیے مالی معاونت فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔
پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق 265 کلو میٹر طویل اس شاہراہ کی تعمیر کے بارے میں پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنے دورہ امریکہ کے دوران عالمی بینک کی جنوبی ایشیا سے متعلق نائب صدر اینیٹ ڈکسن سے ملاقات میں تبادلہ خیال کیا۔
اطلاعات کے مطابق اس موٹر وے کی تعمیر پر 76 کروڑ ڈالر لاگت آئے گی اور اس پر کام تین سال میں مکمل ہو گا۔
پاکستان افغانستان مشترکہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے چیئرمین زبیر موتی والا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کابل پشاور موٹروے کی تعمیر سے متعلق مجوزہ منصوبے کے لیے عالمی بینک کی طرف سے مالی معاونت کی فراہمی کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
’’یہ بہت بڑی پیش رفت ہو گی۔۔۔ میرے خیال میں پاکستان اور افغانستان دونوں کو اس کا بڑا فائدہ ہو گا۔‘‘
زبیر موتی والا نے کہا کہ اس مجوزہ موٹر وے کی تکمیل کے بعد تجارتی سامان کی پاکستان سے افغانستان ترسیل کا عمل تیز تر ہو سکے گا۔ ’’جب وقت کم ہوتا ہے تو خرچ کم ہو جاتا ہے۔۔۔۔ اس کے علاوہ عوام کی سطح پر رابطے بھی بہتر ہو جائیں گے۔‘‘
پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کا سالانہ حجم ڈھائی ارب ڈالر تک تھا، جسے دونوں ملکوں نے پانچ ارب ڈالر سالانہ تک بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔
تاہم زبیر موتی والا کے بقول حالیہ برسوں میں کشیدگی کے سبب اب دو طرفہ تجارت کم ہو کر ڈیڑھ ارب ڈالر تک رہ گئی ہے۔