رسائی کے لنکس

پشاور ہائی کورٹ نے نیب کو بس سروس منصوبے کی تحقیقات کا حکم دے دیا


پشاور میں بارش کے بعد ایک بس پانی میں ڈوبی ہوئی سڑک سے گزر رہی ہے۔ فائل فوٹو
پشاور میں بارش کے بعد ایک بس پانی میں ڈوبی ہوئی سڑک سے گزر رہی ہے۔ فائل فوٹو

پشاور ہائی کورٹ نے تیز رفتار بس منصوبہ (بی آر ٹی پراجیکٹ) کیس میں محفوظ تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا کہ جاری منصوبے کے تحقیقات نیب کرے گی اور اس سلسلے میں متعلقہ ادارے کو اپنے حصے کی اپنے ذمہ داریاں پوری کرنے کو کہا گیا ہے۔

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ کے دستخطوں سے جاری فیصلے میں بی آر ٹی منصوبے کو تحقیقات کے لئے نیب کو بھجوانے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں اور اس سلسلے میں رپورٹ پانچ ستمبر 2018تک جمع کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہیں۔ فیصلے میں پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی یا پی ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل جو کہ بی آر ٹی منصوبے کا پراجیکٹ ڈائریکٹر ہے کو اپنے عہدے پر برقرار رہنے کی بھی ہدایت دی گئی۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ منصوبہ جون 2018کو مکمل کیا جانا تھا لیکن مکمل نہیں ہوا جبکہ جس فرم کو ٹھیکہ جاری کیا گیا وہ فرم اسی منصوبے میں دوسرے صوبے میں بلیک لسٹ کی گئی ہیں۔

عدالتی فیصلے میں بتایا گیا کہ منصوبے کی لاگت 49.3 بلین سے بڑھ کر 67.9 بلین روپے تک پہنچ گئی ہے جبکہ دیگر منصوبوں کے فنڈز بھی بی آر ٹی میں لگائے گئے ہیں۔ فاضل بنچ نے بی آر ٹی منصوبے کے تحقیقات نیب کے حوالہ کردی ہے۔

پشاور ر ہائی کورٹ میں بی آر ٹی منصوبے میں مبینہ کرپشن اور تاخیر کے حوالے سے سابق صوبائی وزیر اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے صوبائی راہنما اور صوبائی نشست پی کے 73سے متحدہ مجلس عمل کے اُمیدوار امان اللہ حقانی نے درخواست دائر کیا تھا جس میں اُنہوں نے موقف اپنایا تھا کہ منصوبے کے لئے مختص فنڈ میں ناجائز طریقے سے اضافہ کردیا جبکہ منصوبے کے تکمیل کی تاریخ 24جون مقرر کیا گیا تھا لیکن کام کے رفتار کے پیش نظر منصوبے کے تکمیل کے لئے مزید کئی مہینے مدت درکار ہے ۔ درخواست گزار نے منصوبے میں بغیر ضرورت کے فنڈ اور نقشے میں بار بار تبدیلی کردی گئی جبکہ بعض مقامات پر شہر کے مختلف مقامات پر اربوں روپوں کے لاگت سے تعمیر کئے گئے پل مسمار کر دیئے گئے ۔ عدالت میں درخواست گزار کے وکیل مشہور قانون دان عیسی خان ایڈوکیٹ تھا۔

بی آر ٹی پراجیکٹ کے حوالے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بارے میں ماہر قانون دان عبداللطیف آفریدی نے وائس آف امریکہ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ پشاور میں جاری تیز رفتار بس منصوبے کے تکمیل کی مدت چھ ماہ مقرر کی گئی تاہم ایک سال گزرنے کے باوجود بھی کام ختم ہونے کا نام نہیں لیتا جس کے وجہ سے روز لاکھوں لوگ کو راستوں کے بندش کی وجہ سے مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے جبکہ منصوبے میں کرپشن کے حوالے ایک اہم نقطہ مختص فنڈ میں کئی ارب اضافے نے قانونی سوالات پیدا کیے ہیں۔

اُنہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بی ار ٹی منصوبے کے حوالے سے نیب کو تحقیقات کے لئے کیس بھیجنا اچھی بات لیکن اگر25جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اکثریت حاصل کرلیتا ہے تو پھر اس میں کسی کو سزا کی کوئی گنجائش نہیں البتہ اگر دوسری پارٹی اقتدار میں آتی ہے تو نہ صر ف سرکاری افسروں بلکہ کچھ سیاسی راہنماؤں کے لیے مشکلات پیدا ہو سکتا ہے۔

پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے پر اب تک پاکستان تحریک انصاف کے جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

پشاور میں تیزرفتار بس منصوبے کے تعمیر پچھلے سال 19اکتوبر شروع ہوا جس کی افتتاح سابق وزیر علیٰ پرویز خٹک نے کیا تھا ۔ منصوبے تکمیل کے مدت چھ اور منصوبے کے لئے49ارب 35کروڑ روپے مختص کرنے کا بھی اعلان کیا گیا تھا تاہم سابق صوبائی حکومت نے منصوبے کے افتتاح کے لئے کئی تاریخ مقرر کیں تاہم پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی حکومت کامیاب نہ ہو سکی ۔

XS
SM
MD
LG