رسائی کے لنکس

پشاور میں خواجہ سرا قتل، خاندان کا لاش لینے سے 'انکار'


خواجہ سرا سپوگمئی (فائل فوٹو)
خواجہ سرا سپوگمئی (فائل فوٹو)

صوبائی دارالحکومت میں ایک خواجہ سرا نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا اور اس برادری کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات پر خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیمیں تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔

تازہ واقعے میں سپوگمئی نامی 24 سالہ خواجہ سرا کو پشاور کے علاقے خیبر مارکیٹ میں ان کے گھر پر نامعلوم افراد نے گولیوں کا نشانہ بنایا۔

زخمی خواجہ سرا کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ اتوار کی صبح زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں لیکن تاحال نہ تو قتل کے محرکات سامنے آئے ہیں اور نہ ہی کسی مشتبہ شخص کی گرفتاری عمل میں آ سکی ہے۔

خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے سرگرم ایک غیر سرکاری تنظیم بلیو وینز کے عہدیدار تیمور کمال نے اتوار کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سپوگمئی کا اصل نام اختر زمان تھا اور اس کا تعلق بلوچستان کے شہر کوئٹہ سے تھا لیکن وہ ایک عرصے سے پشاور میں ہی مقیم تھا۔

انھوں نے کہا کہ خواجہ سرا کے خاندان والے اس واقعے کے بعد پشاور آئے تھے لیکن انھوں نے لاش وصول کرنے سے انکار کر دیا لہذا اب خواجہ سراؤں کی ٹرانس ایکشن نامی تنظیم ہی اس کی تجہیز و تکفین کرے گی۔

"ابھی اس کے خاندان والے آئے تھے لیکن اس کی لاش کو لینے سے انکار کیا تو پھر اب ٹرانس ایکشن کے لوگ اس کی لاش کی تدفین کریں گے۔ سپوگمئی اسی تنظیم کی رکن بھی تھی۔"

انھوں نے بتایا کہ 2015ء سے لے کر اب تک صوبہ خیبر پختونخواہ میں 50 سے زائد خواجہ سراؤں کو قتل کیا جا چکا ہے جب کہ رواں سال اب تک 350 سے زائد تشدد کے مختلف واقعات بھی اس برادری کے خلاف رونما ہو چکے ہیں جو کہ اپنی جگہ ایک تشویشناک امر ہے۔

گزشتہ ماہ پشاور میں ہی ایک خواجہ سرا کو قتل کر کے اس کی لاش کو ویرانے میں پھینک دیا گیا تھا اور تحقیقات سے پتا چلا تھا کہ اس واقعے میں اس خواجہ سرا کا دوست مبینہ طور پر ملوث تھا۔

XS
SM
MD
LG