رسائی کے لنکس

تاج محل میں مورتیوں کی موجودگی کا دعویٰ، معاملہ عدالت پہنچ گیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت کی ایک اعلیٰ عدالت میں تاج محل کی 'سچی تاریخ' جاننے کے لیے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک رہنما نے درخواست دائر کی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ تاج محل میں موجود 22 کمروں کو عوام کے لیے کھول کر 'حقیقت' سامنے لائی جائے۔

ریاست اترپردیش کے تاریخی شہر الہ آباد،جسے اب پریاگراج کے نام سے جانا جاتا ہے، کی ہائی کورٹ میں تاج محل کی 'حقیقی تاریخ جاننے' کے لیے رنجیش سنگھ نے ہفتے کو درخواست دائر کی تھی۔ رنجیش سنگھ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایودھیا کے لیے میڈیا انچارج ہیں۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ تاج محل میں موجود 22 کمروں میں کبھی مورتیاں تھیں، اس لیے اس کی حقیقت جاننے کے لیے ایک تحقیقاتی کمیٹی بنائی جائے اور ان 22 کمروں کو عوام کے لیے کھول کر سچ بتایا جائے کہ ان کمروں میں کیا ہے۔

یاد رہے کہ مغل شہنشاہ شاہ جہاں نے 17 ویں صدی میں اپنی بیوی ممتاز محل کی محبت میں تاج محل تعمیر کیا تھا۔

سنگ مر مر سے بنی یہ عمارت فنِ تعمیر اور اپنی کئی خوبیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے اور عجائبات عالم میں اس کا شمار کیا جاتا ہے۔

تاج محل کے زیرِ زمین ایسے 22 کمرے موجود ہیں جو کئی برس سے عوام کے لیے بند ہیں۔ بھارت کی دائیں بازو کی جماعتوں کا دعویٰ ہے کہ ماضی میں تاج محل کی جگہ دیوتا شیوا کا مندر تھا۔

اس سے قبل ریاست اترپردیش کے شہرایودھیا میں سولہویں صدی میں تعمیر ہونے والی بابری مسجد پر بھی یہی تنازع تھا۔

ہندوؤں کا دعویٰ تھا کہ مسجد کے مقام پر دیوتا رام کی پیدائش ہوئی تھی۔

تاج محل کے بند کمروں کی 'حقیقی تاریخ' جاننے کے لیے الہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے والے رنجیش سنگھ نے اپنے وکلا رام پرکاش شکلا اور ردرا وکرم سنگھ کے توسط سے درخواست دائر کی ہے۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ قدیم اور تاریخی یادگاروں سے متعلق 1951 کے ایکٹ اور آثارِ قدیمہ اور تاریخی عمارتوں سے متعلق 1958 کے ایکٹ کو مسترد کیا جائے۔

بھارت کے آئین کی مذکورہ دفعات کے تحت تاج محل سمیت، مغل دور کے تعمیر کردہ شہر فتح پور سکری، آگرہ کے مشہور قلعے اور مغل شہنشاہ اعتماد الدولہ کے مقبرے کو قومی ورثہ قرار دیا گیا تھا۔

مذکورہ تمام تاریخی عمارات مغل دور میں تعمیر ہوئی ہیں اور یہ ریاست اترپردیش میں واقع ہیں۔

بھارت میں مذہبی آزادی کی تشویش ناک صورت حال
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:21 0:00

رنجیش سنگھ کی درخواست کو بھارت میں مغل دور کی تعمیرات اور اس زمانے میں شہروں کے رکھے جانے والے ناموں کے تبدیل کیے جانے کی ایک کڑی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے ریاست اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ سخت گیر ہندو نظریات کے حامل ہیں اور وہ کئی بار اعلان کر چکے ہیں کہ بی جے پی ہندو ثقافت، روایت اور ورثے کو ریاست میں لاگو کرے گی۔

یوگی ادتیہ ناتھ نے 2018 میں الہ آباد شہر کا نام تبدیل کر کے پریاگ راج رکھ دیا تھا جب کہ فیض آباد کا نام تبدیل کر کے ایودھیا رکھا گیا تھا۔

انتخابی مہم کے دوران یوگی ادتیہ ناتھ نے اعلان کیا تھا کہ وہ عوام کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے حیدرآباد شہر کا نام بھاگیا نگر اور ضلع کریم نگر کا نام کاری پورم رکھیں گے۔

XS
SM
MD
LG