عمران احمد کراچی کی سڑکوں پر موٹر سائیکل کے ذریعے لوگوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتے ہیں اور ایک ہزار روپے اور بعض اوقات دو ہزار روپے تک کما لیتے ہیں۔گزشتہ سال ایک ٹیکسٹائل مل سے نوکری چھوٹنے کے بعد اب یہ ان کی قلیل آمدن کا واحد ذریعہ ہے۔
لیکن پیر کے روز جب وہ معمول کے مطابق کام شروع کرنے سے قبل پیٹرول ڈلانے قریبی پمپ پہنچے تو ایک ناخوش گوار خبر ان کی منتظر تھی۔ انہیں معلوم ہوا کہ پیٹرول کی قیمت میں نو روپے 66 پیسے کا اضافہ کردیا گیا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قیمت بڑھنے سے دہرا نقصان ہوتا ہے۔ ایسے میں جہاں سواریاں کم ملتی ہیں وہیں ان کے گھر کے اخراجات بڑھ جاتے ہیں۔
گزشتہ برسوں سے جاری معاشی حالات کے باعث عمران احمد سمیت پاکستان میں مزدور پیشہ افراد کی آمدن کئی برسوں سے یا تو کم ہوئی ہے یا وہیں کی وہیں ہے لیکن پیٹرولیم مصنوعات ہونے والے مسلسل اضافے نے ان کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔
اتوار کو وزارت خزانہ نے قیمتوں کے پندرہ روزہ جائزے کے بعد ملک میں پٹرول کی قیمتوں میں 9 روپے 66 پیسے اضافہ کا اعلان کیا ہے۔ آٹھ فروری کے بعد منتخب ہونے والی حکومت کے کام شروع کرنے کے بعد پاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں یہ پہلا بڑا اضافہ ہے۔
حالیہ اضافے کے بعد پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 279 روپے 75 پیسے سے بڑھ کر 289 روپے 41 پیسے ہوگئی ہے۔ تاہم ڈیزل کی قیمتوں میں 3 روپے 32 پیسے کی معمولی کمی کی گئی ہے جس کے بعد 282 روپے 24 پیسے فی لیٹر ہوگیا ہے۔
’مہنگائی میں کمی کے اثرا زائل ہوجائیں گے‘
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی بڑھے گی۔
کراچی میں مقیم معاشی تجزیہ کار طاہر عباس نے بتایا کہ اگرچہ مارچ کے آخر میں ملک میں مہنگائی کی شرح 22 ماہ کی کم ترین سطح پر آ گئی تھی لیکن مہنگائی کم ہونے کے باوجود رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں مہنگائی کی اوسط شرح 27.19 فی صد رہی ہے۔ یہ شرح حکومت کے مقرر کردہ سالانہ ہدف سے کہیں زیادہ ہے۔
حکومت نے رواں سال بجٹ میں مہنگائی میں اضافے کی زیادہ سے زیادہ شرح 21 فی صد تک رکھنے کا ہدف طے کیا تھا۔
طاہر عباس کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ مارچ کے دوران مہنگائی کی شرح 20 اعشاریہ 68 فی صد رہی جو مئی 2022 کے بعد ایک ماہ میں سب سے کم شرح ہے جب یہ شرح 13 اعشاریہ 8 فی صد ریکارڈ کی گئی تھی۔ پیٹرول کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے نتیجے میں رواں مہینے میں مہنگائی کی شرح بڑھ سکتی ہے۔
آئی ایم ایف معاہدہ اور پیٹرول کی قیمتیں
بعض مبصرین اس خدشے کا بھی اظہار کر رہے ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کے معاہدے کے بعد پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی مزید بڑھے گی جو کہ اس وقت بھی 60 روپے ہے۔ پیٹرولیم لیوی میں ممکنہ اضافے نتیجے میں پیٹرولیم مصنوعات کی مجموعی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔
خیال رہے کہ حکومتی محصولات کم ہونے کی وجہ سے آئی ایم ایف کے کہنے پر حکومت نے 2021 میں پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی یعنی پی ڈی ایل کا نفاذ کیا تھا۔ جس میں ہر ماہ چار روپے فی لیٹر اضافہ کیا جانا تھا۔ بعد میں یہ 30 روپے فی لیٹر اور پھر اسے 60 روپے فی لیٹر پر کردیا گیا تھا جو اب بھی برقرار ہے۔
فورم