وفاقی وزیرِ ہوا بازی غلام سرور خان کی جانب سے پاکستان میں پائلٹس کے لائسنس مشکوک قرار دینے کے بعد ایک اور آفٹرشاک میں یورپین یونین کی ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کا یورپی ممالک کے لیے فضائی آپریشن کا اجازت نامہ 6معطل کر دیا ہے۔
پی آئی اے کا اجازت نامہ چھ ماہ کے لیے معطل کیا گیا ہے جس کا اطلاق یکم جولائی سے ہونا تھا۔ تاہم پاکستان کی درخواست پر پی آئی اے کو تین جولائی تک آپریشن کی اجازت دے دی گئی ہے اس کے بعد پابندی پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔
یورپی یونین کی ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) کے بھجوائے گئے مراسلے کے مطابق پی آئی اے اور ایاسا کے درمیان گزشتہ سال جون اور پھر ستمبر میں اجلاس منعقد ہوئے جن میں پی آئی اے سے متعلق مختلف تکنیکی امور پر بات کی گئی۔ پی آئی اے نے سیفٹی کے پانچ مختلف امور پر انہیں جلد حل کروانے کی یقین دہانی کروائی، لیکن پی آئی اے ایسا کرنے میں ناکام رہی۔
ایاسا کا کہنا ہے کہ لیول ون کے مطابق، سیفٹی منجمنٹ سسٹم کو لاگو نہیں کیا گیا۔
مراسلے میں کہا گیا کہ 24 جون کو پاکستان کے ہوا بازی کے وزیر غلام سرور خان نے پاکستانی پارلیمان کو آگاہ کیا کہ پاکستان کے 860 پائلٹس میں سے260 پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں اور پائلٹس نے دھوکہ دہی سے پاکستانی حکام سے یہ لائسنس حاصل کیے ہیں۔
یورپی یونین کی ایئر سیفٹی ایجنسی کے پابندی کے اعلان کے بعد پاکستان کی حکومت کی کوشش سے پی آئی اے کو تین جولائی تک آپریٹ کرنے کی اجازت ملی۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے سیکریٹری نے اس حوالے سے یورپ کے تمام ممالک میں پاکستانی سفیروں سے رابطہ کیا تھا۔
پی آئی اے کے ترجمان نے کہا ہے کہ پی آئی اے کی اسلام آباد تا لندن اور واپسی کی دو پروازیں معمول کے مطابق آپریٹ ہوں گی جب کہ دیگر پروازوں کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
تجزیہ کار سید طلعت حسین نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ملک کا وقار اور عزت دائو پر ہے، جسے بے انتہا نقصان پہنچنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ساتھ ہی، یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہے۔
اس صورتحال میں ان معلومات کی بنیاد پر ایاسا کو اس بات پر تشویش ہے کہ پاکستانی پائلٹس کے لائسنس قابل استعمال نہیں ہیں اور بین الاقوامی سیفٹی معیار سے مطابقت نہیں رکھتے۔ اس بارے میں ایاسا کی طرف سے 26 جون کو پی آئی اے سے دریافت کیا گیا۔ لیکن، 28 جون کو جو وضاحت پی آئی اے کی طرف سے بھجوائی گئی وہ ناکافی ہے۔
ایاسا کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کے مطابق، تمام جعلی لائسنس والے پائلٹس کو گراؤنڈ کردیا گیا ہے۔ لیکن، یہ سب کافی نہیں ہے اور ایاسا کو اب بھی شک ہے کہ مزید ایسے پائلٹس بھی ہوسکتے ہیں جن کے جعلی لائسنس ہوں۔
ایاسا نے اپنے خطے میں کراچی میں ہونے والے حادثہ کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے سیفٹی مینجمینٹ سسٹم میں کئی غلطیاں پائی گئی ہیں۔
مظہر عباس کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ ہوابازی کے وزیر کو فارغ کیا جائے، چونکہ عملی طور پر انھوں نے پہلے ہی پی آئی اے کو ناکارہ بنا دیا ہے۔
پاکستانی ایوی ایشن نظام پر سوال اٹھاتے ہوئے، ایاسا نے چھ ماہ کے لیے یورپی یونین میں پی آئی اے کا داخلہ بند کردیا ہے اور کوئی پاکستانی جہاز یورپی حدود میں پرواز نہیں کرسکتا۔
پی آئی اے اس فیصلے پر دو ماہ کے اندر اپیل بھی کرسکتا ہے۔ تاہم، اس کے لیے پی آئی اے کو الگ سے فیس ادا کرنا ہوگی۔
پی آئی اے کیا کہتی ہے
قبل ازیں اس بارے میں پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے کہا تھا کہ معطلی کا اطلاق یکم جولائی 2020 رات 12 بجے سے ہوگا، پی آئی اے کی یورپ کی تمام پروازیں عارضی طور پر منسوخ ہوگئی ہیں۔
عبداللہ حفیظ کا کہنا تھا کہ اس معاملہ پر پی آئی اے کے اعلیٰ حکام کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے اور اس مسئلہ سے نمٹنے کے لیے بات کی جارہی ہے۔
انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ یورپی یونین اس وقت پاکستان کے ایوی ایشن نظام پر اعتماد نہیں کررہی جس کی وجہ سے یہ انتہائی اقدام اٹھایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایاسا نے پاکستان کے سیفٹی منجمنٹ سسٹم پر سوال اٹھایا ہے۔ لیکن پی آئی اے ایک عرصہ سے آپریٹ کررہی ہے اور اس کے سیفٹی کے نظام پر دنیا کے بیشتر ممالک کو کوئی اعتراض نہیں۔ تاہم، یورپی یونین کےاعتراضات کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے یورپی یونین کو اس بارے میں پائلٹس گراؤنڈ کرنے کے ایکشن کے حوالے سے آگاہ کیا ہے اور بتایا ہے کہ اب پی آئی اے میں کام کرنے والے تمام پائلٹس کے لائسنس درست ہیں۔ امید کرتے ہیں کہ حکومت اور انتظامیہ کے اقدامات کے نتیجے میں یہ معطلی جلد ختم ہوجائے گی۔
عبداللہ حفیظ کا کہنا تھا کہ اس وقت پی آئی اے یورپ کے پانچ شہروں کے لیے پرواز کررہی تھی اور حالیہ عرصہ میں کرونا کی وجہ سے یہاں کی پروازیں بھی بہت بری طرح متاثر ہوئی تھیں۔ تاہم، ان شہروں میں پروازوں کی بحالی کے لیے کوشش کررہے ہیں، جو مسافر اس سے متاثر ہورہے ہیں وہ اپنے ریفنڈ حاصل کرسکتے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما اور ترجمان، نفیسہ شاہ نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ وزیر غلام سرور خان کی جانب سےقومی اسمبلی میں دیا گیا غلط بیان پاکستان کے شعبہ ہوابازی کے لیے موت کا پروانہ ہے۔ اب پی آئی اے یورپ کی فضائی حدود میں داخل نہیں ہو سکتی۔ اسی طرح، پی ٹی آئی پاکستان کو تباہ کر رہی ہے۔ بہتر ہوگا کہ جلد از جلد اس بیکار حکومت سے جان چھڑا لی جائے۔
پاکستان میں ڈومیسٹک کرائے کم
ملک بھر اور دنیا بھر میں جانے والی پروازوں میں کرونا وائرس کی وجہ سےپی آئی اے کی پروازوں کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آئی ہے اور پی آئی اے کی روزانہ 110 پروازوں کی تعداد کم ہو کر 10 سے 15 تک آچکی ہے، اس کے ساتھ ساتھ کراچی میں ہونے والے حادثہ اور اس کے بعد پائلٹس کے لائسنس اسکینڈل کی وجہ سے بھی پی آئی اے کو مشکل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پی آئی اے نے حالیہ دنوں میں اپنے ڈومیسٹک کرایوں میں کمی کی ہے اور کم سے کم کرایہ بارہ ہزار روپے کردیا ہے۔ اس بارے میں سینئر ایوی ایشن صحافی طارق ابوالحسن کا کہنا ہے کہ صرف 15 فیصد مسافروں کے لیے یہ کم سے کم کرایہ ہوگا باقی جیسے جیسے جہاز کے مسافروں کی تعداد میں اضافہ ہوگا کرائے میں معمول کے مطابق اضافہ ہوتا جائے گا۔ یہ صرف مارکیٹنگ تکنیک ہے۔