پاکستان کی قومی فضائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) نے نیویارک کے جان ایف کینڈی ایئرپورٹ سے اپنی آخری پرواز مکمل کر لی۔ تاہم وہ عجلت میں اُن دو میتوں کو غلطی سے نیویارک بھول آئی جو اسی پرواز پر لاہور جانی تھیں۔
پی آئی اے نے اپنی غلطی پر معذرت کرتے ہوئے اُن میں سے ایک شخص مرحوم ناصر علی کی میت بدھ کے روز اتحاد ایئر لائین کے ذریعے لاہور پہنچا دی۔ تاہم مرحوم نعمان بدر کی میت کو اُن کے ورثا نے تاخیر کے سبب ایئر پورٹ سے دوبارہ وصول کر کے میری لینڈ میں ہی دفنانے کا فیصلہ کر لیا۔
پی آئی اے سے یہ غلطی ہفتے کے روز ہوئی جب اس کی آخری پرواز نیو یارک سے مانچیسٹر کے راستے لاہور پہنچنی تھی۔ پی ائی اے کا نیویارک سے لاہور کا روٹ مالی دشواریوں کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا ہے۔
پی آئی اے کے چیئرمین مشرف رسول سیان نے اس سنگین غلطی کی چھان بین کا حکم دے دیا ہے۔ پی آئی اے کے ترجمان نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ پی آئی اے اس غلطی کے باعث متعلقہ خاندانوں کو ہونے والی مشکلات پر معذرت کا اظہار کرتی ہے اور ان خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کرتی ہے۔
پی آئی اے کو 1970 کی دہائی تک عالمی سطح پر ایک اعلیٰ معیار کی ایئر لائن کی حیثیت سے جانا جاتا تھا ۔ تاہم حالیہ برسوں میں غیر دانشمندانہ پالیسیوں، سیاسی بنیادوں پر بھرتیوں اور سرکاری مداخلت کے باعث اسے اربوں ڈالر کے خسارے کا سامنا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستانی حکومت ایئر لائن کو مکمل تباہی سے بچانے کی خاطر ایک بیل آؤٹ پیکیج پر غور کر رہی ہے۔
پی آئی اے کی اندرون ملک پروازیں اکثر وی آئی پیز کے انتظار میں تاخیر کا شکار ہو جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ عرصے سے پی آئی اے کے متعدد ملازمین آئی فون سے لیکر منشیات تک کی اسمگلنگ میں ملوث پائے جانے پر گرفتار کئے جا چکے ہیں۔ گزشتہ برس کراچی ایئر پورٹ پر پی آئی اے کے ملازمین کی نو روز تک جاری رہنے والی ہڑتال میں دو افراد کی موت واقع ہو گئی تھی۔
2013 میں پاکستان کی قومی ایئر لائن کے ایک پائلٹ کو برطانیہ میں اُس وقت نو ماہ کی جیل کی سزا ہو گئی تھی جب معلوم ہوا کہ یہ پائلٹ شراب کے نشے میں دھت ایک پرواز کو برطانیہ کے شہر لیڈز سے اسلام آباد لے جانے والا تھا جس میں 156 مسافر سوار تھے۔