امریکہ میں موسم ِخزاں کی ایک اپنی دلکشی ہوتی ہے، جب دن چھوٹے ہونے لگتے ہیں اور موسم میں خنقی آجاتی ہے۔ ایسے میں، درختوں کے سرسبزوشاداب پتے اپنی شاخوں سے جدا ہونے سےقبل سرخ، نارنجی، زرد اور بھورے رنگ میں تبدیل ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سردیوں کےموسم میں پودوں میں ’فوٹوسینتھیسز‘ کے لیے روشنی اور پانی کم ہونے کی وجہ سے یہ تبدیلی کارفرما ہوتی ہے۔ درخت اور پودے اُسی خوراک کا استعمال کرتے ہیں جسے وہ گرمیوں کے موسم میں ذخیرہ کرلیتے ہیں۔
خوراک کی نامناسب مقدار کی وجہ سےپودوں میں ’کلوروفل‘ غائب ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ کلوروفل ایک کیمیکل ہے جس سے پودوں میں سبز رنگ آتا ہے اور جب یہ کیمیکل ختم ہونے لگتا ہے تو ہم اُنہی سبز پتوں کو زرد، نارنجی اور سرخ رنگ میں تبدیل ہوتا دیکھتے ہیں۔
’فوٹو سینتھیسز‘ عمل کیا ہے؟ اِس کی مختصر سی تفصیل کچھ یوں ہے کہ پودے اپنی جڑوں کی مدد سے خوراک حاصل کرتے ہیں، اور ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ لیتے ہیں۔ یہ سورج کی روشنی کی مدد سےپانی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو آکسیجن اور گلوکوز میں تبدیل کرتے ہیں۔اِس عمل کو فوٹوسینتھیسزکہا جاتا ہے۔
آکسیجن ہوا میں موجود ایک گیس ہے جس سے ہم سانس لیتے ہیں۔ گلوکوز کو شکر کا بادشاہ بھی کہا جاتا ہے۔ پودے اِس گلوکوز کو بطور خوراک استعمال کرتے ہیں۔
یہ پتوں کے تبدیل ہونے کا معاملہ کیا ہے؟ سائنس داں اِس بارے میں کچھ بھی کہیں، لیکن موسم ِ خزإ ں کا اپنا ایک حسن اور دل کشی ہوتی ہے۔ ملک کے باقی علاقوں کی طرح، واشنگٹن ڈی سی اور اِس کے نواحی علاقوں میں بھی درختوں کی رنگت تبدیل ہوجاتی ہے۔ قطار در قطار رنگ برنگے درخت دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے: