پاکستان کے صوبے بلوچستان کے سرحدی علاقے چمن میں پیر کی صبح ایک بم دھماکے میں قلعہ عبداللہ کے ضلعی پولیس افسر ساجد مہمند اور اُن کا ڈرائیور ہلاک جب کہ 10 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
چمن پولیس کے مطابق ضلعی پولیس افسر (ایس ایس پی) ساجد خان مومند اپنی رہائش گاہ سے دفتر جارہے تھے کہ چمن بازار کے بو غرہ روڈ پر اُن کی گاڑی کے قریب زور دار دھماکہ ہوا۔
دھماکے میں ساجد خان موقع پر ہی دم توڑگئے جب کہ گاڑی میں سوار اُن کے ڈرائیور سمیت پانچ پولیس اہلکار اور 13 راہگیر زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر چمن کے سرکاری اسپتال پہنچایا گیا۔
اسپتال میں دورانِ علاج ساجد خان کا ڈرائیور بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق تین زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔
دھماکے سے تین گاڑیوں اور ایک درجن سے زائد موٹر سائیکلوں اور دُکانوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ یا تنظیم کی طرف سے قبول نہیں کی گئی۔
چمن بازار پاک افغان سرحد سے صرف تین کلو میٹر دور ہے۔ چمن کے نواحی علاقوں میں ہزاروں افغان پناہ گزین رہتے ہیں جب کہ سرحد کے اُس پار افغانستان میں ویش منڈی میں ایک بڑا تجارتی مرکز ہے جہاں ہزاروں پاکستانی اور افغان باشندے کام کر تے ہیں۔
پاک افغان سرحد پر واقع چمن میں اس سے پہلے بھی سیکورٹی فورسز پرحملے ہوتے رہے ہیں۔گزشتہ سال نومبر میں چمن بازار کے بوغرہ روڈ پر ایک بم دھماکے میں ایک بچہ ہلاک اور 12 سے زائد سے زائد زخمی ہوگئے تھے ۔
وزیراعظم نواز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
بلوچستان ایک طویل عرصے سے بدامنی کا شکار ہے۔ اگرچہ حالیہ برسوں میں حالات میں قدرے بہتری آئی ہےلیکن دہشت گردی پر مکمل قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔
دریں اثنا پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ایف سی‘ بلوچستان نے کوئٹہ اور ژوب میں کارروائیاں کر کے تین مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے۔
بیان کے مطابق کوئٹہ کے علاقے کلی اسماعیل سے کالعدم تنظیم کے دو جب کہ ژوب کے علاقے گوال اسماعیل زئی سے کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ایک مشتبہ دہشت گرد کو گرفتار کیا گیا۔
'آئی ایس پی آر' نے اس آپریشن کی مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔