|
پشاور — پاکستان میں رواں برس کی انسدادِ پولیو کی آخری مہم شروع ہوتے ہی خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع بنوں اور کرک میں سیکیورٹی پر مامور پولیس پر حملوں میں دو اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہو گئے ہیں۔
انسدادِ پولیو مہم میں شامل افراد پر پہلا حملہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرک میں پیر کو علی الصبح پیش آیا جہاں نامعلوم عسکریت پسندوں نے فائرنگ کر کے ایک پولیس ہیڈ کانسٹیبل کو ہلاک اور پولیو ورکر کو زخمی کر دیا۔ زخمی اہل کار کو قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں پر ڈاکٹروں کے مطابق ان کی حالت تسلی بخش ہے۔
کرک کے ضلعی پولیس افسر خان خیل نے حملے میں پولیو ٹیم کے ساتھ ڈیوٹی پر مامور پولیس حوالدار عرفان خان کی ہلاکت اور ایک پولیو ورکر کی زخمی ہونے کی تصدیق کی۔
ضلعی پولیس افسر نے بتایا کہ انسدادِ پولیو مہم میں شامل رضاکاروں اور سیکیورٹی اہلکاروں پر حملہ نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے کیا ہے۔
انسدادِ پولیو مہم میں شامل افراد پر دوسرا حملہ بنوں کے تھانہ صدر کی حدود میں ہوا ہے جہاں پر پولیو اہلکاروں پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ایک پولیس اہلکار کو زخمی کر دیا۔ اہل کار نے بعد میں زخموں کی تاب نہ لا کر اسپتال میں دم توڑ دیا۔
خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلی سردار علی امین گنڈا پور اور گورنر فیصل کریم کنڈی نے ان واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے پولیو ٹیم پر حملہ انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے اس میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔
گورنر نے پولیو ورکرز پر حملہ پاکستان اور انسانیت دشمن قوتوں کی سازش قرار دیا ہے۔
ادھر ٹانک میں انسدادِ پولیو مہم میں شامل رضاکاروں کی حفاظت کے لیے پولیس اہل کاروں کو لے جانے والی گاڑی کو حادثہ پیش آیا ہے جس کے نتیجے میں 12 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
جنوبی ضلع ٹانک میں انسدادِ پولیو مہم میں شامل رضا کاروں اور اہل کاروں کی حفاظت کے لیے پولیس اہل کاروں کو لے جانے والی گاڑی کو حادثہ پیش آنے کے نتیجے میں 12 پولیس اہل کار زخمی ہوئے ہیں۔
فورم