پاکستان کی عدالت عظمیٰ کی طرف سے نواز شریف کو نااہل قرار دینے کے بعد نا صرف وفاقی کابینہ ختم ہو گئی بلکہ اس وقت آئینی طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ نئے وزیر اعظم کے انتخاب سے پہلے اس دوران امور حکومت کون سرانجام دے سکتا ہے اور بعض آئیںی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئین اس بارے میں خاموش ہے جس کی وجہ سے اس وقت ملک میں بظاہر ایک انتظامی خلا پیدا ہو گیا ہے۔
پاکستان کے آئین کی رو سے اگر صدر مملکت بیرون ملک ہوں یا کسی وجہ سے انہیں اپنے عہدے سے ہٹنا پڑ جائے تو اس صورت میں پارلیمان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کے چیئرمین قائم مقام صدر کے طور پر فرائض اںجام دیں گے لیکن اگر وزیر اعظم کو نااہل قرار دے دیا جاتا ہے تو آئین میں یہ وضاحت نہیں کہ اس صورت میں امور حکومت کون سرانجام دے گا۔
بعض آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورت حال میں صدر مملکت سکریڑی اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے روز مرہ کے امور حکومت سرانجام دے سکتے ہیں۔
پاکستان کے سابق وزیر قانون اور معروف قانون دان ایس ایم ظفر کا کہنا ہے کہ آئین میں اس بات کی گنجائش نہیں ہے کہ وزیراعظم کی غیر موجودگی میں صدر مملکت امور حکومت چلا سکتے ہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ،" آئین میں یہ تو درج ہے کہ اگر وزیر اعظم مستعفی ہو جائیں تو اس صورت میں صدر اسی وزیر اعظم کو کہہ سکتے ہیں کہ آپ اپنے منصب پر موجود رہ کر کام کرتے رہیں جب تک نیا وزیر اعظم نا آجائے۔ لیکن چونکہ وزیر اعظم کو نااہل قرار دیا جا چکا ہے تو ان کو یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے منصب پر قائم رہیں۔"
ایس ایم ظفر نے کہا کہ چونکہ آئین اس معاملے پر خاموش ہے اس صورت میں ان کے بقول قومی اسمبلی کا فوری اجلاس طلب کر کے نیا وزیر اعظم منتخب کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا " اگر اس میں کوئی تاخیر ہے ۔ ایک انتظامی خلا پیدا ہو گیا ہے تو صدر مملکت ایک بار پھر ںظریہ ضرورت کا حوالا دیتے ہوئے کہ آئین میں اس بارے میں وضاحت موجود نہیں ہے جب تک نیا وزیر اعظم نہیں آتے میں عبوری وزیر اعظم کے اختیارات کسی اور شخص کو تفویض کرتا ہوں لیکن یہ نظریہ ضرورت کے تحت ہو گا آئین سے اس کے لیے کوئی مدد نہیں مل سکے گی ۔"
ایس ایم ظفر نے کہا کہ اس وقت ملک میں ایک انتظامی خلا پیدا ہو گیا ہے اور حکومت عملاً موجو د نہیں ہے اور ان کے بقول مستقبل میں ایسی صورت حال رونما نا ہوں اس کے لیے آئین میں ترامیم کرنے کی ضرورت ہو گی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کو اس وقت قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل ہے اور نواز شریف کے نااہل ہونے کے بعد ان کی جگہ ان کی جماعت کا کوئی بھی رکن قومی اسبملی وزیر اعظم بن سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کنور دلشاد نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ نئے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے صدر مملکت کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنا ہو گا تاکہ نئے ویزاعظم کا انتخاب عمل میں لایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام اسپیکر کی نگرانی میں طے پاتا ہے ۔