پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی تقریر براہِ راست نشر کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
پیمرا کا کہنا ہے کہ تمام سیٹلائٹ ٹی وی چینلز عمران خان کی ریکارڈ کی ہوئی تقریر تو نشر کرسکتے ہیں البتہ اس کے لیے بھی ضروری ہے کہ ایڈییٹوریل کنٹرول کے ساتھ تقاریر کا جائزہ لیا جائے۔
دارالحکومت اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں ہفتے کی شام عمران خان کی تقریر کے بعد رات گئے پیمرا کی طرف سے یہ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ جس پر فوری عمل درآمد کا کہا گیا ہے۔
وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے اس نوٹیفکیشن کے جاری ہونے سے کچھ دیر قبل سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا تھا کہ خاتون مجسٹریٹ، پولیس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) کو دھمکی دی گئی۔
عمران خان کے خلاف مقدمہ درج
سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں انسدادِ دہشت گردی کی دفعہ سیون اے
ٹی اے کے تحت اتوار کو مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
عمران خان کے خلاف درج ایف آئی آر میں جس دفعہ کو شامل کیا گیا ہے وہ ناقابلِ ضمانت ہے۔عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے پیشِ نظر تحریکِ انصاف کے کارکنان بنی گالہ میں جمع ہونا شروع ہو گئے۔
پی ٹی آئی کارکنان کو بنی گالہ پہنچنے کی ہدایت
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے پارٹی کارکنوں کو بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر پہنچنے کی ہدایت کر دی ہے۔
فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر یہ پیغام ایک ایسے وقت جاری کیا ہے جب اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں عمران خان کے خلاف انسدادِ دہشت گردی کا مقدمہ درج ہوا ہے۔
اسلام آباد میں یہ افواہیں بھی گردش کر رہی ہیں کہ ممکنہ طور پر عمران خان کو گرفتار کیا جا سکتا ہے تاہم پولیس اس کی تصدیق نہیں کی۔
'حکومتی کوششیں عمران خان کو مضبوط بنا دیں گی'
واشنگٹن کے ولسن سینٹر میں ایشیا پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین کا کہنا ہے کہ حکومتِ پاکستان عمران خان کو کمزور کرنے کے لیے جو بھی کوشش کرے گی وہ اسے مزید مضبوط بنا دے گی۔
ان کے بقول عمران خان کو دبانے کی پالیسیاں انہیں اتنا مقبول بنا رہی ہیں کہ وہ عوامی غم و غصے کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔