وزیرِ اعظم شہباز شریف سے آرمی چیف کی ملاقات
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کے عہدہ سنبھالنے کے بعد چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے ان سے ملاقات کی ہے۔
وزیرِِ اعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں آرمی چیف نے شہباز شریف کو منصب سنبھالنے پر مبارک باد پیش کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
اس حوالے سے جاری کردہ بیان کے مطابق ملاقات میں پاکستان کی فوج کے پیشہ ورانہ اور سیکیورٹی امور سے متعلق بات چیت کی گئی۔
خیبر پختونخوا کی کابینہ میں 15 ارکان شامل
خیبرپختونخوا میں کابینہ کی تشکیل کی سمری جاری کر دی گئی ہے۔ سرکاری دستاویز کے مطابق صوبائی کابینہ میں 15 وزراءشامل ہیں۔
سرکاری دستاویز کے مطابق کابینہ میں ارشد ایوب، شکیل احمد، فضل حکیم خان، محمد عدنان قادری، عاقب اللہ، محمد سجاد، مینا خان، فضل شکور، نذیر احمد عباسی، پختون یار، آفتاب عالم، خلیق الرحمٰن اور سید قاسم علی شاہ شامل ہیں۔
فیصل خان ترکئی اور محمد ظاہر شاہ طورو کو کابینہ کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ کابینہ کے ارکان آج شامل حلف لیں گے۔
سپریم کورٹ کی رائے؛ شہباز شریف کی پیپلز پارٹی کی قیادت کو مبارک باد
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو شفاف ٹرائل نہ ملنے کی سپریم کورٹ کی رائے پر نامزد صدر آصف علی زرداری، ان کے صاحب زادے بلاول بھٹو زرداری اور پیپلز پارٹی قیادت اور کارکنوں کو مبارک باد دی ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تاریخی غلطی کا ازالہ ممکن نہیں لیکن سنگین غلطی کے اعتراف سے ایک نئی تاریخ اور ایک نئی روایت قائم ہوئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالت سے ہونے والی زیادتی کو عدالت کا درست کرنا مثبت پیش رفت ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ بھٹو ریفرنس میں سپریم کورٹ کی متفقہ رائے قومی سطح پر تاریخ کو درست تناظر میں سمجھنے میں مددگار ہو گی۔ ماضی کی غلطیوں کی درستگی اور تلخیوں کے خاتمہ سے ہی قومی اتحاد اور ترقی کا عمل تیز ہو سکتا ہے۔
ذوالفقار علی بھٹو کے کیس میں فئیر ٹرائل کے بنیادی حق پر عمل نہیں کیا گیا؛ سپریم کورٹ کی رائے
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں نو رکنی لارجر بینچ نے سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت سے متعلق سابق صدر آصف علی زرداری کے 2011 میں ارسال کیے گئے صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے جاری کر دی ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے کیس میں فئیر ٹرائل کے بنیادی حق پر عمل نہیں کیا گیا اور ان کو فئیر ٹرائل کا حق نہیں ملا۔
نو رکنی لارجر بینچ نے متفقہ رائے میں قرار دیا ہے کہ اس معاملے پر متقفہ ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کا ٹرائل آئین و قانون کے مطابق نہیں تھا۔ مشاورتی دائرہ اختیار میں اس کیس میں شواہد کا دوبارہ جائزہ نہیں لے سکتے۔
سپریم کورٹ نے رائے میں مزید کہا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں ٹرائل اور سپریم کورٹ میں اپیل کی کارروائی بنیادی حقوق کے مطابق نہیں تھی البتہ آئین اور قانون ایسا طریقۂ کار فراہم نہیں کرتا کہ اس کیس کا فیصلہ اب کالعدم قرار دیا جائے۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کیس میں نظرِ ثانی کی درخواست خارج ہو چکی ہے جب کہ حتمی فیصلہ ہو چکا ہے۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ ماضی کی غلطیاں تسلیم کیے بغیر درست سمت میں آگے نہیں بڑھا جا سکتا ۔ یہ فیصلہ عدالتی نظیر ہے یا نہیں، اس سوال میں قانونی اصول کو واضح نہیں کیا گیا۔ تاریخ میں کچھ مقدمات ہیں جنہوں نے تاثر قائم کیا کہ عدلیہ نے ڈر اور خوف میں فیصلہ کیا۔