احتجاج میں صوبائی حکومت کے وسائل کا استعمال، وفاقی وزارتِ داخلہ کی تحقیقاتی کمیٹی قائم
خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کی جانب سے احتجاج کے دوران سرکاری وسائل کے مبینہ استعمال پر وفاقی وزراتِ داخلہ نے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
وزارتِ داخلہ نے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ رفعت مختار کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی ہے۔ اس کمیٹی میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے، انٹیلی جینس بیورو کا اعلیٰ افسر کمیٹی میں شامل ہوں گے۔
وزارتِ داخلہ نے کمیٹی کو پابندی کیا ہے کہ وہ سات روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے۔
کیا خیبرپختونخوا کا درجہ وفاق کی کسی اور اکائی سے کم ہے؟: اسپیکر صوبائی اسمبلی
خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں خیبرپختونخوا صوبے کی حدود میں آتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جس طرح پولیس اور رینجرز کے پی ہاؤس میں داخل ہوئے اس نے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا خیبرپختونخوا کا درجہ وفاق کی کسی اور اکائی سے کم ہے؟ کیا خیبرپختونخوان کا درجہ مقبوضہ کشمیر جیسا ہے؟
انہوں ںے کہا کہ ارکان اسمبلی اس صورتِ حال پر بحث کریں۔
خیبر پختونخوا ہاؤس کا تقدس جی ایچ کیو سے کم نہیں: صوبائی اسمبلی میں قرارداد منظور
خیبرپختونخوا اسمبلی نے قرار داد منظور کی ہے جس میں وزیرِ اعلیٰ اور ارکانِ صوبائی اسمبلی کی مبینہ گرفتاری کی مذمت کی گئی ہے۔
صوبائی وزیرِ قانون آفتاب عالم آفریدی کی پیش کردہ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ کے پی ہاؤس میں جو کچھ ہوا اس کی تحقیقات کی جائیں اور ذمے داران کو سزا دی جائے۔
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ کے پی ہاؤس وفاقی دارالحکومت میں صوبے کی وفاق سے وابستگی کی علامت ہے اور ہمارے لیے تقدس کا درجہ رکھتا ہے۔ یہ ایوان پولیس اور رینجرز کی جانب سے کے پی ہاؤس کے تقدس کی پامالی کی مذمت کرتا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ کے پی ہاؤس کا تقدس جی ایچ کیو اور کسی اور فوجی تنصیبات سے کم نہیں ہے۔ جن سول اور افوجی افسران نے پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں کو کے پی ہاؤس پر دھاوا بولنے کے احکامات دیے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
اسمبلی سے منظور قرارداد میں کہا گیا ہے کہ کے پی ہاؤس کے تقدس کی پامالی کرنے والے سول اور عسکری ذمے داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور ان کا کورٹ مارشل کیا جائے۔
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کی اچانک اسمبلی اجلاس میں آمد
خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈا پور صوبائی اسمبلی کے جاری اجلاس میں اچانک پہنچ گئے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق علی امین گنڈا پور گزشتہ روز سے لاپتا تھے۔
ایوان میں ان کے داخل ہونے پر تحریکِ انصاف کے ارکان نے نعرے بازی شروع کر دی۔ تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ وہ گزشتہ روز سے کہاں تھے۔