پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان پارٹی کے 23 ہزار کارکنوں کی فہرست تیار کر لی گئی ہے جبکہ 10 ہزار سے زائد جیلوں میں ہیں۔
"انہوں نے الزام لگایا کہ سیاسی کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
نومئی کے ان کی حراست کے دوران پیش آنے والے واقعات کے حوالے سے سابق وزیر اعظم نے حکومت سے مطالبہ کیا ا کہ مجرموں کو جیل میں رکھیں لیکن باقیوں کو رہا کریں کیونکہ ان میں سے زیادہ تر وہاں نہیں تھے۔
یہ کہتے ہوئے کہ سیاست ختم کی جارہی ہے انہوں نے اسے جمہوریت کو سمیٹنے کے مترادف قرار دیا۔
’معافی ان کو ملے گی جن کا جرم قابلِ معافی ہے‘
وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ معافی صرف ان کو ملے گی جن کا جرم قابلِ معافی ہے۔ جن کا جرم قابلِ معافی نہیں ہے ان کو معافی نہیں ملے گی۔
فیصل آباد میں ریلی سے خطاب میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ان کے خلاف کو کیس بنوایا اس میں سزائے موت ہو سکتی تھی۔
نومئی کے واقعات کے بعد ہونے والی کارروائی کے حوالے سے وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ کسی بھی بے گناہ شخص کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے تحریکِ انصاف چھوڑنے والے رہنماؤں پر بھی تنقید کی کہ جب یہ حکومت میں ہوتے تھے تو منہ سے آگ نکالتے تھے۔
’عمران خان مذاکرات کے ذریعے این آر او لینا چاہتے ہیں‘
وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان پہلے قوم، فوج اور شہدا سے معافی مانگیں، اس کے بعد ان سے مذاکرات ہوں گے۔
احسن اقبال کا نجی نیوز چینل 'جیو نیوز' سے گفتگو میں کہنا تھا کہ عمران خان رواں ماہ نو مئی کو پیش آنے والے واقعات سے بچنے کے لیے مذاکرات کے ذریعے این آر او لینا چاہتے ہیں۔
ہفتے کو پی ٹی آئی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے مذاکراتی کمیٹی کے لیے سات ارکان کو نامزد کیا ہے جو پی ٹی آئی کی جانب سے بات چیت میں حصہ لیں گے۔
بیان کے مطابق مذاکراتی کمیٹی میں شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک، اسد قیصر، حلیم عادل شیخ، عون عباس بپی، مراد سعید اور حماد اظہر شامل ہیں۔
'بات چیت صرف سیاست دانوں سے کی جاتی ہے'
مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کا پی ٹی آئی کی طرف سے مذاکراتی کمیٹی کے اعلان پر ردِ عمل میں کہنا ہے کہ بات چیت صرف سیاست دانوں سے کی جاتی ہے۔
نواز شریف کا ہفتے کو سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہنا تھا کہ شہدا کی یادگاروں کو جلانے والے، ملک کو آگ لگانے والے دہشت گردوں اور تخریب کاروں کے گروہ سے کسی قسم کی کوئی بات چیت نہیں ہو گی۔
’رانا ثنا اللہ کی پریس کانفرنس نےشکوک و شبہات دور کر دیے‘
سابق وزیراعظم عمران خان نے ہفتے کو رات گئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی پریس کانفرنس پر رد عمل میں کہا ہے کہ اگر جیلوں میں خواتین کے ساتھ بد سلوکی کے بارے میں کوئی شک رہ گیا تھا تو اس سند یافتہ مجرم کی پریس کانفرنس نے ایسے تمام شکوک و شبہات دور کر دیے۔
عمران خان کا سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ یقینی طور پر ان خوف ناک کہانیوں کوایک سازش کے جواز میں چھپانے اور قبل از وقت ان کا پردہ چاک کرنے کی آڑ میں ذمہ داری سے فرار کی کوشش کر رہے ہیں۔ جو ان کے بقول عنقریب منظرِ عام پر آنے والی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ہفتے کو رات گئے پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا ہے کہ سیکیورٹی اداروں کے ہاتھ لگنے والی ایک مبینہ آڈیو ریکارڈنگ کے مطابق ہفتے کی رات پی ٹی آئی کے ایک رہنما کے گھر پر فائرنگ کا منصوبہ بنایا جا رہا تھا جس کے دوران ہلاکتیں ہونا تھیں اور اس واقعے کو بڑے پیمانے پر مشتہر کیے جانے کا منصوبہ تھا۔
رانا ثنا اللہ کے مطابق آڈیو سے پتا چلتا ہے کہ سازش میں کسی پر ریپ کا جھوٹا الزام لگانا بھی شامل تھا۔
رات گئے پریس کانفرنس کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ اس مبینہ سازش سے قوم کو آگاہ کرنا چاہتے تھے۔
’قوم کا اتحاد ہی اصل جوہری قوت ہے‘
پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کے 25 برس مکمل ہونے پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دشمنوں کی ہمیشہ کوشش ہوتی ہے کہ افواج اور عوام کو ٹکڑا دے، قوم کا اتحاد ہی پاکستان کی اصل جوہری قوت ہے۔
یومِ تکبیر پر شہباز شریف نے ایک بیان میں کہا کہ اس وقت وزیراعظم نواز شریف نے کسی سپر پاور کی دھمکیوں کی پروا نہیں کی اور نہ ہی اربوں ڈالر کی پیشکش انہیں آہنی عزم و ارادے سے ہٹا سکی۔
واضح رہے کہ پاکستان نے 1998 میں پانچ ایٹمی دھماکے کیے تھے ۔ اس وقت ملک کے وزیرِ اعظم نواز شریف تھے جو کہ موجودہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کے بھائی ہیں اور ان دنوں لندن میں مقیم ہیں۔
’پی ٹی آئی چھوڑنا اسکرپٹڈ نہیں ہے‘
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رکن صوبائی اسمبلی ملک خرم علی خان نے بھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔
ان کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان کے اداروں کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا۔ ان کی سیاست علاقے کی ترقی سے متعلق گھومتی ہے۔
ان کے مطابق وہ کبھی بھی عمران خان کو مشورے دینے والوں میں شامل نہیں تھے۔
خرم علی خان نے بتایا کہ ان کا تحریک انصاف کو چھوڑنا اور پریس کانفرنس کرنا اسکرپٹڈ نہیں ہے۔
خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں پی ٹی آئی کے کئی درجن رہنما تیزی سے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔
’کور کمانڈر ہاؤس میں آگ کیمیکل سے لگائی گئی تھی‘
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے جناح ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ بطور کورکمانڈر ہاؤس یہ فوج کے سب سے بڑے افسر کا گھر ہے۔ یہ آگ پیٹرول سے نہیں لگائی گئی کیمیکل سے لگائی گئی تھی۔
عمارت کے دورے کے بعد ان کا کہنا تھا کہ ’’میں نے وہ ویڈیو بھی دیکھی ہے جس میں کور کمانڈر اور ان کے اہلِ خانہ کے ساتھ بدتمیزی کی جا رہی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اختلاف ہوا لیکن کبھی ایسا سوچا بھی نہیں تھا۔" ہم نے بہت کچھ بھگتا ہے۔ انہوں نے تو بھگتا ہی کچھ نہیں ہے۔"