پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنی گرفتاری کا پھر خدشہ ظاہر کرتےہوئے کہا ہےکہ اگر انہیں گرفتار کر لیا گیا تو پارٹی کے امور شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک جیسے سینئر رہنما دیکھیں گے۔
لاہور سے وائس آف امریکہ کےنمائندے ضیاء الرحمٰن کے مطابق عمران خان نے زمان پارک میں صحافیوں سے گفتگو کرتےہوئے کہا کہ انہیں گرفتار کرنے یا نااہل کرنے سمیت جان سے مارنے تک کی منصوبہ بندی ہو چکی ہے۔
پارٹی چھوڑ کر جانے والوں سے متعلق عمران خان نے کہا کہ جو لوگ تحریکِ انصاف سے علیحدگی اختیار کر رہے ہیں ان میں سے کچھ مجبور اور کچھ بے نقاب ہوئے ہیں۔
پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما و سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل اور علی زیدی نے بھی ہفتے کو پارٹی سے علیحدگی اور سیاست کو خیر باد کہنے کا اعلان کیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پارٹی کے لیے نوجوان بہترین سرمایہ ہیں اور آئندہ ٹکٹ ان کا حق ہے۔انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ جلد وقت تبدیل ہو نے والا ہےاور انتخابات تحریکِ انصاف ہی جیتے گہ اور وہ آنے والے دنوں میں بڑے سرپرائز دیں گے ۔
سابق وزیرِ اعظم نے نو مئی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "اس چیز پر حلف دیتا ہوں کہ تشدد اور توڑ پھوڑ کے حوالے سے کبھی نہیں کہا ۔ جب ہم عوامی طور پر جیت رہے ہیں تو ہم کیوں توڑ پھوڑ کی طرف جائیں گے۔"
انہوں نے کہا کہ سب کچھ منصوبہ بندی کے تحت ہمارے خلاف کیا گیا۔ اگر مجھے گولیاں لگنے پر توڑ پھوڑ نہیں ہوئی تو اب کیسے ممکن تھا، ہم اس کی اجازت دیتے۔
عمران خان نے کہا کہ ان کی فوج سے کوئی لڑائی نہیں، فوج ان کی ہے۔ ان کے بقول صدر عارف علوی آئین کے مطابق کام کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات سے نکلنے کا انتخابات کے سوا کوئی حل نہیں۔ اگر انتخابات ہو جائیں تو تحریکِ انصاف ہی جیتے گی، آج بھی ریفرنڈم کروا لیا جائے تو نتائج سامنے آ جائیں گے۔
واضح رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد نو مئی کو پرتشدد مظاہروں کے دوران فوجی و سرکاری تنصیبات پر حملوں کے واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔ ان واقعات پر حکومت اور فوج نے شدید ردِ عمل کا اظہار کیا تھا جس کے بعد سے تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کا پارٹی سے علیحدگی کے اعلانات کا سلسلہ جاری ہے۔