کامیاب اُمیدواروں کا جشن
لاہور ہائی کورٹ نے این اے 128 کا نتیجہ روک دیا
لاہور ہائی کورٹ نے لاہور کے حلقہ این اے 128 کے نتائج سے متعلق فارم 47 پر عمل درآمد روک دیا۔
حلقے سے استحکامِ پاکستان پارٹی کے عون چوہدری کو کامیاب قرار دیا گیا تھا، سلمان اکرم راجہ نے انتخابی نتیجہ عدالت میں چیلنج کیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ نے 12فروری کو فریقین سے جواب طلب کرلیا۔
رپورٹر ڈائری: 'ووٹرز یہ بتانے آئے تھے کہ ملک کے حالات سے انہیں فرق پڑتا ہے'
الیکشن کے دن ہوں تو صحافیوں کی کئی راتیں آنکھوں میں کٹتی ہیں۔ اگلے دن ہونے والی پولنگ کی کوریج کی منصوبہ بندی شروع ہوتی ہے اور اس کے بعد ووٹنگ، نتائج اور بعد کی صورتِ حال خبریں جمع کرنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
میری کیفیت بھی اس الیکشن سے قبل ایسی ہی تھی۔ بطور صحافی یہ میرا تیسرا الیکشن تھا جو میں کور کر رہی تھی۔ لیکن 2013 اور 2018 کے انتخابات کے بعد یہ پہلا الیکشن نظر آیا جس میں 8 فروری سے تین چار روز قبل بھی لوگوں کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ آئندہ کیا ہونے والا ہے؟
آٹھ فروری کی صبح چھ بجے کا الارم بجا اور میں نے صبح اٹھتے ہی الیکشن کی کوریج میں کام آنے والی تمام ڈیوائسز اور سامان ایک جگہ جمع کیا۔ تیاری پوری کرکے گھر سے نکلتے ہوے اندازہ تھا کہ آج کام شروع ہونے کا وقت تو ہے لیکن ختم ہونے کا نہیں۔
گھر سے نکلتے ہی پہلا جھٹکا یہ لگا کہ ملک بھر میں انٹر نیٹ سروس معطل ہوچکی تھی۔ جب کہ ایک روز پہلے ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکشن کا یہ دعوی تھا کہ انٹر نیٹ بند نہیں کیا جائے گا۔
پاکستان میں انتخابی نتائج؛ کس اُمیدوار نے شکست تسلیم کی؟
پاکستان میں جمعرات کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے جس میں کئی بڑے امیدواروں کو شکست ہوئی ہے اور ان میں چند نے شکست تسلیم بھی کر لی ہے۔
لاہور کے حلقہ این اے 122 میں مسلم لیگ (ن) کے خواجہ سعد رفیق اور تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار لطیف کھوسہ مدِ مقابل تھے۔
الیکشن کمیشن کے جاری کردہ عبوری نتائج کے مطابق لطیف کھوسہ نے ایک لاکھ 17 ہزار ووٹ حاصل کیے جب کہ خواجہ سعد رفیق کو 77 ہزار سے زائد ووٹ ملے۔ یوں لطیف کھوسہ نے این اے 122 میں ان کے مقابلے میں 39 ہزار ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔