سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی
پاکستان کے ایوانِ بالا (سینیٹ)کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔
سینیٹ کے اجلاس میں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش ہونے کے بغیر ہی غیر معینہ مدت تک ملتوی کیا گیا ہے۔
اتفاق رائے کے بعد آئینی مسودے کو پارلیمنٹ میں ضرور لائیں گے: خواجہ آصف
پاکستان کے ایوانِ زیریں (قومی اسمبلی) کا اجلاس شروع ہو گیا ہے۔
اسمبلی کے اجلاس اسپیکر کی صدارت سردار ایاز صادق کر رہے ہیں۔
اجلاس کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آئین میں ترامیم سے متعلق اتفاقِ رائے کے بعد آئینی مسودہ پارلیمنٹ میں ضرور لائیں گے۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ آئین کا تحفظ کریں جس سے پارلیمنٹ بھی طاقت ور ہو۔
اُن کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو اور نواز شریف نے 2006 میں میثاقِ جمہوریت پر دستخط کیے تھے جس کا مقصد آئین کو مضبوط کرنا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس سے عدلیہ پر زیرِ التوا مقدمات کا بوجھ کم ہو گا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کا کردار ربر اسٹمپ نہیں ہوناچاہیے۔ اگر آئینی ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کے انضمام کی تجویز ہے تو اس کا مقصد بھی پارلیمنٹ کا مضبوط کرنا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ بہت سے ملکوں میں آئینی عدالتیں قائم ہیں، آئینی ڈرافٹ میں آئین میں موجود عدم توازن کو دُور کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ کوئی ذی شعور شخص اس مسودے کی مخالفت نہیں کرے گا۔
بتایا جائے آئین میں ترمیم کا نسخہ کہاں سے آیا؟ اسد قیصر کا قومی اسمبلی میں خطاب
رہنما تحریکِ انصاف اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ کو ربر اسٹمپ بنانے کی کوشش کی گئی۔ مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اُنہوں نے اس معاملے میں بہادری کا مظاہرہ کیا۔
قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے اسد قیصر کا کہنا تھا وزیرِ قانون نے اعتراف کیا ہے کہ اُن کے پاس آئینی مسودے کا ڈرافٹ نہیں۔ بتایا جائے کہ یہ ڈرافٹ کہاں سے آیا؟
اُن کا کہنا تھا کہ چوری چپکے سے رات کی تاریکی میں قانون سازی کو چوری سمجھا جائے گا۔ جو بھی آئینی ترمیم ہے اس سے متعلق تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے اس پر پارلیمنٹ میں بحث کی جائے۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران جس طرح جھوٹ بولا گیا اس کی مثال نہیں ملتی۔
پارلیمنٹ نے ہی ملک کی سمت کا تعین کرنا ہے: وفاقی وزیرِ قانون
وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ یہ طے کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہے کہ ملک کی ڈائریکشن کیا ہونی چاہیے۔ جب اتحادی حکومت بنی تو اس وقت یہ طے ہوا تھا کہ آئین میں موجود خامیوں کو دُور کیا جائے گا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ کابینہ اور خصوصی کمیٹی سے منظوری کے بعد ہی بل ایوان میں لایا جا سکتا ہے۔ مجوزہ ترمیم میں آئینی عدالت کی تجویز ہے، لیکن اسے کچھ عرصے بعد ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس سے جوڑ دیا گیا اور اسے عدلیہ پر حملہ قرار دے دیا گیا۔ یہ کوئی رات کے اندھیرے میں قانون سازی نہیں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جس وقت 18 ویں ترمیم آئی اس وقت بھی بہت باتیں کی گئی تھیں۔
اُن کا کہنا تھاکہ آئینی ڈھانچے میں رہتے ہوئے آئین میں ترمیم پارلیمنٹ کا حق ہے۔ ملک کی سمت کا تعین پارلیمنٹ نے کرنا ہے، چیف جسٹس نے چینی کی قیمت طے نہیں کرنی۔