تحریکِ انصاف کا قافلہ بلیو ایریا میں داخل
تحریکِ انصاف کے اسلام آباد پہنچنے والے قافلے میں شامل شرکا رکاوٹوں کو ہٹاتے ہوئے وفاقی دارالحکومت کے بلیو ایریا پہنچ گئے ہیں۔
سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کی جانب سے مسلسل شیلنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
بعض تصاویر ایسی بھی آئی ہیں جن میں سیکیورٹی اہلکار ہاتھوں میں غلیل تھامے مظاہرین پر پتھراؤ کر رہے ہیں جب کہ مظاہرین میں شامل بعض افراد غلیلوں سے اہلکاروں کو پتھر مار رہے ہیں۔
مظاہرین کا سیکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کا الزام
اسلام آباد میں تحریکِ انصاف کے احتجاج میں شامل بعض مظاہرین کا الزام ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے قافلے کے شرکا پر فائرنگ کی گئی ہے۔
مظاہرین کا الزام ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے آنسو گیس کے ساتھ ساتھ فائرنگ بھی کی جا رہی ہے۔ ثبوت کے طور پر سرینگر ہائی وے پر گولیوں کے خول بھی دکھائے جا رہے ہیں۔
سیکیورٹی اداروں کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ یہ بھی واضح نہیں ہے کہ فائرنگ کی زد میں کوئی آیا ہے نہیں۔
مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں، پی ٹی آئی کارکنان آگے بڑھنے میں کامیاب
تحریکِ انصاف اور سیکیورٹی اہلکاروں میں اسلام آباد کے سیکٹر جی ٹین میں لگ بھگ دو گھنٹوں تک جھڑپیں جاری رہیں۔
اس دوران سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کی جانب سے مسلسل شیلنگ کی جاتی رہی۔ پی ٹی آئی کا قافلہ جی ٹین سگنل کی رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے آگے بڑھ چکا ہے۔
پی ٹی آئی کے کارکنان کے آگے بڑھنے پر پولیس، رینجرز اور ایف سی کے اہلکاروں نے سرینگر ہائی وے پر جی نائن سگنل پر مورچے سنبھال لیے۔
رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کا قافلہ رکاوٹیں عبور کرنے کے بعد جی نائن سگنل کی طرف پیش قدمی کر رہا ہے اور زیرو پوائنٹ کے قریب پہنچ گیا ہے۔
پی ٹی آئی کارکنان اور پولیس کے درمیان جھڑپیں
تحریکِ انصاف کے کارکنوں اور اسلام آباد پولیس کے درمیان منگل کی صبح بھی جھڑپیں ہوئی ہیں۔ مظاہرین اسلام آباد کے علاقے سیکٹر جی ٹین میں موجود ہیں جن کی اگلی منزل ڈی چوک ہے۔
اسلام آباد میں امن و امان کی خراب صورتِ حال کے باعث منگل کو بھی تعلیمی ادارے بند ہیں۔ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں پی ٹی آئی کارکنان ریڈ زون کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ عمران خان کو فوری رہا کیا جائے اور وہ پارٹی کے بانی کی رہائی تک ڈی چوک میں رہیں گے۔
ڈی چوک ریڈ زون علاقہ ہے جہاں پارلیمنٹ ہاؤس سمیت صدر اور وزیرِ اعظم کی رہائش گاہ، سرکاری دفاتر اور کئی دیگر اہم عمارتیں ہیں۔