رسائی کے لنکس

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، فائل فوٹو
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، فائل فوٹو

پی ٹی آئی سے کہتا ہوں کہ اب بس کریں: محسن نقوی

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے میڈیا سئے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ صورت حال کنٹرول میں ہے اورکل کا دن نئی سوچ کے ساتھ طلوع ہو گا۔ میں پی ٹی آئی سے کہتا ہوں کہ اب بس بھی کریں، کب تک ایسا ہوتا رہے گا۔

10:03

احتجاج کی آڑ میں پولیس اور  رینجرز کے اہلکاروں پر حملے قابلِ مذمت ہیں: وزیرِ اعظم

پاکستان کے وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے سرینگر ہائی وے سیکیورٹی اہلکاروں کی موت کا الزام احتجاج کرنے والے مظاہرین پر عائد کر دیا ہے۔

وزیرِ اعظم ہاؤس سے جاری ایک بیان میں شہباز شریف نے واقعے میں ملوث افراد کی فوری نشاندہی کرکے انہیں قرار واقعی سزا دلوانے کی ہدایت کی ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نام نہاد پر امن احتجاج کی آڑ میں پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں پر حملے قابلِ مذمت ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دانستہ طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کے بقول ’’یہ انقلاب نہیں، خون ریزی چاہتے ہیں۔‘‘

10:15

کوئی دباؤ قبول نہیں، عمران خان کی رہائی تک ڈی چوک پر دھرنا ہوگا: بشریٰ بی بی

سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے کہا ہے کہ جب تک عمران خان آئندہ کا لائحہ عمل نہیں دیں گے اس وقت حکمتِ عملی تبدیل نہیں ہو گی۔

اسلام آباد میں منگل کی صبح پی ٹی آئی کے قافلے کی قیادت کرتے ہوئے کارکنان سے خطاب میں بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ کسی بھی قسم کا دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔ عمران خان کی رہائی اور ان کی عوام میں موجودگی تک احتجاج جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ جیل سے عمران خان کا کوئی بھی پیغام آئے وہ اس وقت تک قبول نہیں ہو گا جب تک عمران خان خود باہر آ کر وہ پیغام عوام کے سامنے نہیں دے دیتے۔

انہوں نے ایک بار پھر ڈی چوک پہنچنے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ ڈی چوک پہنچ کر عمران خان کے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ تحریکِ انصاف کے کارکن پر امن طور پر آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے انتظامیہ کو پر امن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے بھائیوں اور بچوں کو کچھ نہ کہا جائے۔‘‘

10:27

پی ٹی آئی کارکنان اور پولیس کے درمیان جھڑپیں

تحریکِ انصاف کے کارکنوں اور اسلام آباد پولیس کے درمیان منگل کی صبح بھی جھڑپیں ہوئی ہیں۔ مظاہرین اسلام آباد کے علاقے سیکٹر جی ٹین میں موجود ہیں جن کی اگلی منزل ڈی چوک ہے۔

اسلام آباد میں امن و امان کی خراب صورتِ حال کے باعث منگل کو بھی تعلیمی ادارے بند ہیں۔ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں پی ٹی آئی کارکنان ریڈ زون کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ عمران خان کو فوری رہا کیا جائے اور وہ پارٹی کے بانی کی رہائی تک ڈی چوک میں رہیں گے۔

ڈی چوک ریڈ زون علاقہ ہے جہاں پارلیمنٹ ہاؤس سمیت صدر اور وزیرِ اعظم کی رہائش گاہ، سرکاری دفاتر اور کئی دیگر اہم عمارتیں ہیں۔

11:17

مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں، پی ٹی آئی کارکنان آگے بڑھنے میں کامیاب

تحریکِ انصاف اور سیکیورٹی اہلکاروں میں اسلام آباد کے سیکٹر جی ٹین میں لگ بھگ دو گھنٹوں تک جھڑپیں جاری رہیں۔

اس دوران سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کی جانب سے مسلسل شیلنگ کی جاتی رہی۔ پی ٹی آئی کا قافلہ جی ٹین سگنل کی رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے آگے بڑھ چکا ہے۔

پی ٹی آئی کے کارکنان کے آگے بڑھنے پر پولیس، رینجرز اور ایف سی کے اہلکاروں نے سرینگر ہائی وے پر جی نائن سگنل پر مورچے سنبھال لیے۔

رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کا قافلہ رکاوٹیں عبور کرنے کے بعد جی نائن سگنل کی طرف پیش قدمی کر رہا ہے اور زیرو پوائنٹ کے قریب پہنچ گیا ہے۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG