سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 منظور
پاکستان کی پارلیمنٹ ک مشترکہ اجلاس میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 منظور کر لیا گیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیرِ صدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات سے متعلق عدالتی اصلاحات بل ایوان میں پیش کیا۔
اجلاس کی کارروائی میں تحریک انصاف کے سینیٹرز بھی شریک ہوئے جو مسلسل احتجاج کر رہے تھے۔ وہ بل کے خلاف اور انتخابات کرانے کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔
اس سے قبل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے یہ بل منظور ہو چکا تھا۔ تاہم دو روز قبل صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اس پر دستخط کیے بغیر اسے واپس پارلیمنٹ کو بھیج دیا تھا۔
پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات بھی ایک ہی دن میں کروانے کی قرار داد بھی منظور کی گئی۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل ایوان میں پیش
انہوں نے کہا کہ صدر کو مشورہ دیں گے کہ وہ مملکت کے سربراہ کے طور پر آئینی ذمہ داریاں انجام دیں اور کسی سیاسی جماعت کے کارکن کے طور پر کام نہ کریں۔
اگر آئین کی حفاظت نہ کر پاؤں تو آپ تنقید کر سکتے ہیں: جسٹس فائز عیسیٰ
سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ آئین کی محافظ ہے اور ہم نے اس کی حفاظت کا حلف لیا ہے۔ ان کے بقول اگر میں یہ کام نہ کر پاؤں تو آپ تنقید کر سکتے ہیں۔
پیر کو قومی اسمبلی کے ایوان میں آئینِ پاکستان کے 50 برس مکمل ہونے پر ہونے والے کنونشن سے خطاب میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ پارلیمان کا کام ہے کہ وہ قانون بنائے جب کہ عدالتوں کا کام ہے کہ وہ آئین و قانون کے مطابق جلد فیصلے کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم کبھی کبھی اپنے دشمنوں سے اتنی نفرت نہیں کرتے جتنی آپس میں ایک دوسرے سے کرتے ہیں۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے واضح کیا کہ وہ ایوان میں ہونے والی سیاسی گفتگو سے اتفاق نہیں کرتے۔ لیکن یہاں ہونے والی یہ گفتگو بھی آزادیٔ اظہارِ رائے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں ان کی موجودگی کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ان باتوں سے متفق بھی ہیں۔
ان کے بقول ممکن ہے کہ کنونشن میں موجود بعض افراد کے کیسز بھی کل عدالت میں آئیں اور ان کے خلاف بھی فیصلے ہوں تو شاید وہ بھی میرے خلاف تقریر کریں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اظہارِ خیال سے قبل وزیرِ اعظم شہباز شریف، سابق صدر آصف زرداری، وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے کنونشن سے خطاب کیا تھا جس میں عدلیہ کے بعض فیصلوں اور سیاسی مخالفین پر تنقید کی گئی تھی۔
اپنے خطاب میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پاکستان کی ابتدائی سیاسی تاریخ اور عدلیہ کے کردار کے بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کو 50 برس ہو گئے ہیں۔ اس آئین کو دل سے لگانا چاہیے کیوں کہ اس میں عوام کے بنیادی حقوق کا تذکرہ ہے۔ پاکستان کے آئین میں کئی ایسی اچھی چیزیں ہیں جو دنیا کے کئی ممالک کے دساتیر میں نہیں ہیں۔
انتخابات بیک وقت کرانے کی قرارداد سینیٹ سے منظور
پاکستان کے ایوانِ بالا (سینیٹ)نے ملک بھر میں بیک وقت انتخابات کرانے کی قرارداد منظور کرلی ہے جب کہ تحریکِ انصاف نے اس کی مخالفت کی ہے۔
سینیٹر طاہر بزنجو نے پیر کو سینیٹ اجلاس کے دوران تمام اسمبلیوں کے انتخابات ایک دن کرانے کی قرارداد پیش کی۔
قرارداد کے متن کے مطابق ملک میں معاشی استحکام کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے اس لیے تمام اسمبلیوں کے انتخابات بیک وقت ہونا ضروری ہیں اور اس سے وفاق مضبوط ہو گا۔
قرارداد کے مطابق صرف پنجاب میں الیکشن کرانے سے دیگر چھوٹے صوبوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
ایوان میں موجود 60 ارکان نے قرارداد کی حمایت کی جب کہ تحریکِ انصاف کے رکن سینیٹر محسن عزیز نے اس کی مخالفت کی۔ تحریکِ انصاف کے دیگر سینیٹرز نے قرارداد کی منظوری کے دوران ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
جماعتِ اسلامی کے رکن سینیٹر مشتاق احمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ایک ہی وقت انتخابات ہونا چاہیے لیکن آئین کے مطابق اسمبلیوں کی تحلیل کے 90 روز میں الیکشن ضروری ہے۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ باقی اسمبلیوں کو بھی توڑ دیا جائے جس کے بعد ملک بھر میں فوری طور پر انتخابات کروائے جائیں۔