پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، عدالتی اصلاحات بل کی منظوری متوقع
پاکستان کی پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس پیر کی شام چار بجے طلب کیا گیا ہے۔ اجلاس کے ایجنڈے میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 بھی شامل ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیرِ صدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات سے متعلق عدالتی اصلاحات بل ایوان میں پیش کریں گے۔
اس سے قبل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے یہ بل منظور ہو چکا ہے۔ تاہم دو روز قبل صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اس پر دستخط کیے بغیر اسے واپس پارلیمنٹ کو بھیج دیا تھا۔
صدر مملکت نے اس بل کو پارلیمنٹ کے اختیارات سے باہر قراردیتے ہوئے اسے نظرثانی کے لیے واپس پارلیمنٹ کو بھیجا تھا۔
قانون ساز پیر کو اس بل پر دوبارہ غور کریں گے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ ایوان اس بل کی منظوری دے گا۔
پاکستان تحریکِ انصاف کا موقف ہے کہ حکومت کی جانب سے عدالتی اصلاحات بل کا مقصد چیف جسٹس کے اختیارات کو محدود کرنا ہے۔
پنجاب اسمبلی انتخابات: فنڈز فراہمی کا معاملہ پارلیمنٹ کو بھیجنے کی منظوری
وفاقی کابینہ نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لیے فنڈز کی فراہمی کا معاملہ پارلیمنٹ کو بھیجنے کی منظوری دے دی ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت پیر کو وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لیے فنڈز کی فراہمی کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
کابینہ نے وزارتِ خزانہ کی سمری منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو فنڈز کی فراہمی کا معاملہ پارلیمنٹ کو بھیجنے کی منظوری دے دی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نےچار اپریل کو اپنے ایک فیصلے میں وفاقی حکومت کو پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کو وفاقی کابینہ کی طرف سے فنڈز جاری کرنے سے متعلق رپورٹ 11 اپریل کو سپریم کورٹ میں جمع کرانے کی بھی ہدایت کی تھی۔
الیکشن اخراجات بل قومی اسمبلی میں پیش
وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے الیکشن اخراجات بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے۔
اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیرِ صدارت پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اسحاق ڈار نے الیکشن اخراجات کا بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اب اس ایوان کو فیصلہ کرنا ہے کہ الیکشن کمیشن کو انتخابات کے لیے رقم فراہم کی جائے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ نے اس ایوان کو قرارداد کی روشنی میں الیکشن اخراجات بل قومی اسمبلی میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسپیکر نے الیکشن اخراجات بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوادیا ہے جب کہ قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کی دوپہر دو بجے تک کے لیے ملتوی کر دیا ہے۔
ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ تحریکِ انصاف کی پوری کوشش ہے ملک دیوالیہ ہوجائے اور ملک میں انتشار پھیلے، یہ لوگ ملک دشمنی پر اتر آئےہیں اور کوئی موقع جانے نہیں دیتے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے معیشت کو تباہ و برباد کیا لیکن ہمارا پہلا چیلنج ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا تھا اور اگلا مرحلہ ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنا ہے۔ اب ہم معاشی استحکام سے ترقی کی طرف چل پڑے ہیں۔
انتخابات بیک وقت کرانے کی قرارداد سینیٹ سے منظور
پاکستان کے ایوانِ بالا (سینیٹ)نے ملک بھر میں بیک وقت انتخابات کرانے کی قرارداد منظور کرلی ہے جب کہ تحریکِ انصاف نے اس کی مخالفت کی ہے۔
سینیٹر طاہر بزنجو نے پیر کو سینیٹ اجلاس کے دوران تمام اسمبلیوں کے انتخابات ایک دن کرانے کی قرارداد پیش کی۔
قرارداد کے متن کے مطابق ملک میں معاشی استحکام کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے اس لیے تمام اسمبلیوں کے انتخابات بیک وقت ہونا ضروری ہیں اور اس سے وفاق مضبوط ہو گا۔
قرارداد کے مطابق صرف پنجاب میں الیکشن کرانے سے دیگر چھوٹے صوبوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
ایوان میں موجود 60 ارکان نے قرارداد کی حمایت کی جب کہ تحریکِ انصاف کے رکن سینیٹر محسن عزیز نے اس کی مخالفت کی۔ تحریکِ انصاف کے دیگر سینیٹرز نے قرارداد کی منظوری کے دوران ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
جماعتِ اسلامی کے رکن سینیٹر مشتاق احمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ایک ہی وقت انتخابات ہونا چاہیے لیکن آئین کے مطابق اسمبلیوں کی تحلیل کے 90 روز میں الیکشن ضروری ہے۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ باقی اسمبلیوں کو بھی توڑ دیا جائے جس کے بعد ملک بھر میں فوری طور پر انتخابات کروائے جائیں۔