خیبرپختونخوا: انتخابی نتائج کے معاملے پر کئی حلقوں میں کشیدگی، محسن داوڑ زخمی
تین آزاد ارکان کا پاکستان مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان
قومی اسمبلی میں کوئی بھی سیاسی پارٹی سادہ اکثریت حاصل نہیں کر سکی ا ور حکومت سازی کے لیے رابطے اور سیاسی جوڑ توڑ شروع ہو گیا ہے۔ ایسے میں آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے ارکان کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔
اس سلسلے میں پہلی کامیابی پاکستان مسلم لیگ نون کو ملی ہے اور تین آزاد ارکان نے نون لیگ میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔
قومی اسمبلی کے حلقہ 253 سے آزاد امیدوار میاں محمد خان بگٹی نے پی ایم ایل این میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔وہ کوہلو، ہرنائی اور ڈیرہ بگٹی کے حلقے سے 46 ہزار 683 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ہیں۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 54 سے آزاد امیدوار بیرسٹر عقیل ملک نے بھی نون لیگ میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے راولپنڈی تھری سے 85 ہزار 912 ووٹ حاصل کیے اور روایتی حریفوں چوہدی نثار اور غلام سرور خان کو شکست دی۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 48 اسلام آباد تھری سے آزاد امیدوار راجہ خرم شہزاد نواز بھی مسلم لیگ نون میں شامل ہو گئے ہیں۔ وہ 69 ہزار 699 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ہیں۔
پی ایم ایل این کے صدر شہباز شریف نے ان کی شرکت کا خیرمقدم کیا ہے۔
تین ارکان کی شمولیت سے پاکستان مسلم لیگ نون کی نشستوں کی تعداد 73 سے بڑھ کر 76 ہو گئی ہے۔
بلوچستان میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر باپ، بیٹا اور داماد کامیاب
بلوچستان میں عام انتخابات کے غیرسرکاری نتائج کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 259 گوادر سے پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر ملک شاہ گورگیج کامیاب ہوئے ہیں۔
ان کے بیٹے عبید اللہ گورگیج نے بھی پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 44 سے کامیابی حاصل کی ہے۔
ملک شاہ گورگیج کے داماد عبدالصمد گورگیج کو پیپلز پارٹی نے بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 40 کے لیے ٹکٹ دیا تھا۔ انہوں نے یہ نشست جیت لی ہے۔
اس طرح ایک ہی پارٹی کے ٹکٹ پر قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں سے باپ، بیٹے اور داماد نے کامیابی حاصل کی ہے۔
آزاد امیدواروں کو کل بتائیں گے کہ وہ کس پارٹی میں شمولیت اختیار کریں، زلفی بخاری
عمران خان کے ایک قریبی ساتھی اور میڈیا ایڈوائزر زلفی بخاری نے ہفتے کو برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ پی ٹی آئی اگلے دن ایک پارٹی کے نام کا اعلان کرے گی جس میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کو شامل ہونے کے لیے کہا جائے گا۔
پاکستان میں، آزاد امیدوار اپنے طور پر حکومت نہیں بنا سکتے اور انہیں کسی پارٹی میں شامل ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔
الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق آزاد امیدواروں نے 100 نشستیں جیتی ہیں، جب کہ مسلم لیگ نون نے 72 حلقوں میں کامیابی حاصل کی ہے۔
پاکستان کے انتخابی قوانین کے تحت، آزاد امیدوار ، خواتین اور اقلیتوں کے لیے رکھی گئی 70 نشستیں میں سے حصہ لینے کے اہل نہیں ہیں۔ ان مخصوص نشستوں کو اسمبلی میں پارٹی کے ارکان کی تعداد کی بنا پر تقسیم کی جاتا ہے۔ مسلم لیگ نون ان میں سے 20 نشستیں حاصل کر سکتی ہے۔
زلفی بخاری نے رائٹرز کو اپنے واٹس ایپ پیغام میں بتایا کہ ہمیں یہ خوف نہیں ہے کہ ہمارے حمایت یافتہ آزاد ارکان کسی اور جانب چلے جائیں گے ۔ بقول ان کے یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے گزشتہ 18 ماہ جدوجہد کی ہے اور ہر طرح کا جبر اور تشدد برداشت کیا ہے۔
وفاق میں حکومت بنانے کے لیے کسی بھی پارٹی کے پاس سادہ اکثریت نہیں ہے اور ہر پارٹی کو دوسروں کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت بنانی ہو گی۔