پنجاب میں آزاد امیدواروں کی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت
عام انتخابات کے بعد جہاں وفاق میں حکومت بنانے کے لیے سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے وہیں صوبۂ پنجاب میں آزاد حیثیت سے انتخابات جیتنے والے امیدوار پاکستان مسلم لیگ نواز میں شامل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
اس سلسلے میں پنجاب کی نشست پی پی 48 سے کامیاب ہونے والے خرم ورک، پی پی 49 سے کامیاب ہونے والے رانا فیاض اور پی پی 94 سے کامیاب ہونے والے تیمور لالی نے مسلم لیگ نواز میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن کے جاری کردہ نتائج کے مطابق پنجاب کے 297 حلقوں میں سے 296 نشستوں کے نتائج آ چکے ہیں جن میں کامیاب ہونے والے 138 ارکان آزاد، 137 ارکان کا تعلق مسلم لیگ نواز سے، 10 ارکان کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے اور 8 کا تعلق پاکستان مسلم لیگ سے ہے۔
استحکام پاکستان پارٹی، پاکستان مسلم لیگ ضیا الحق شہید اور تحریک لبیک پاکستان کے ایک ایک امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔
پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، بغیر اجازت اجتماعات پر پابندی ہے: پولیس
پنجاب کی پولیس کا کہنا ہے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ ہے ۔
پولیس حکومت کے مطابق کسی بھی مقام پر غیر قانونی اجتماع کی اجازت نہیں ہوگی جب کہ غیر قانونی اجتماع کی صورت میں قانونی کارروائی کی جائے گی۔
دفعہ 144 کے نفاذ کے تحت اسلحے کی نمائش پر پابندی ہوگی۔
صوبائی حکومت کے مطابق الیکشن کمیشن کے ضابطۂ اخلاق پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔ خلاف ورزی کی صورت میں بھی قانونی کارروائی ہو گی۔
پنجاب کی حکومت کا کہنا ہے کہ امن و امان کا قیام اولین ترجیح ہے۔ اس میں خلل ڈالنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا جب کہ غیر قانونی اجتماع میں شرکت یا اس کی ترغیب دینے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کو یقینی بنایا جائے گا۔
انتخابی نتائج پر سیاسی جماعتوں کا احتجاج
انتخابات میں ناکام امیدوار متعلقہ فورم سے رجوع کریں: ترجمان بلوچستان حکومت
بلوچستان کے نگراں وزیرِ اطلاعات جان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان کو جمہوریت سے دور رکھنا ملک دشمن طاقتوں کا ایجنڈا ہے۔ حکومت نے انتخابات کروا کر پاکستان کو جمہوریت سے دور رکھنے کا ایجنڈا ناکام بنا دیا ہے۔
جان اچکزئی نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تاریخی کامیابی پر پاکستان کی فوج، پولیس پیرا ملٹری فورسز اور الیکشن کمیشن سمیت تمام ادارے مبارک باد کے مستحق ہیں۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے عوام کے اعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو لوگ انتخابات میں نہیں جیت سکے وہ اسپورٹس مین اسپرٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے نتائج تسلیم کریں اور اگر کسی کو اعتراض ہے تو وہ متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دور دراز علاقوں اور موسمی حالات کے باعث بعض نتائج میں تاخیر ہوئی۔