سینٹ کی خالی ہونے والی نشستوں پر دو اپریل کو الیکشن کا اعلان
- By ایم بی سومرو
الیکشن کمیشن نے سینیٹ کی خالی ہونے والی نشستوں پر الیکشن کی تفصیلات جاری کردی ہیں۔
جاری کردہ اعلامیے کے مطابق 2018 میں سینیٹ کی 52 نشستوں پر منتخب ہونے والے ارکان 12 مارچ 2024 کو اپنی چھ سالہ مدت پوری کرکے ریٹائرڈ ہورہے ہیں۔
تاہم 2018 میں سابقہ فاٹا کے صوبۂ خیبرپختونخوا میں انضمام کے بعد وہاں کے لیے مختص سینیٹ کی چار نشستیں ختم ہوچکی ہیں۔ اس لیے سینیٹ کی صرف 48 نشستوں پر الیکشن ہوگا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق چاروں صوبوں اور دار الحکومت سے سینٹ کی نشستوں کے کاغذات 15 اور 16 مارچ کو متعلقہ ریٹرنگ افسران کو جمع کرائے جاسکتے ہیں جب کہ ان نشستوں پر پولنگ دو اپریل کو ہوگی۔
انیس رُکنی وفاقی کابینہ کی حلف برداری
پاکستان میں 19 رُکنی وفاقی کابینہ نے حلف اُٹھا لیا ہے۔
پیر کو ایوانِ صدر میں ہونے والی تقریب میں صدرِ پاکستان آصف زرداری نے کابینہ ارکان سے حلف لیا۔ جن ارکان سے حلف لیا گیا ہے ان میں اسحاق ڈار، خواجہ محمد آصف، عبدالعلیم خان، امیر مقام، میاں ریاض حسین پیرزادہ ، رانا تنویر حسین، سردار اویس لغاری، عطااللہ تارڑ، خالد مقبول صدیقی، قیصر احمد شیخ شامل ہیں۔
محسن رضا نقوی، احد چیمہ اور محمد اورنگزیب خان نے بھی حلف اُٹھایا۔
وزیرِ اعظم اور وزیرِ اعلٰی پنجاب غیر قانونی ہیں: عمر ایوب خان
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب خان کہتے ہیں کہ اسلام آباد پولیس صرف پی ٹی آئی کے کارکنوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔
عمر ایوب کہتے ہیں کہ پی ڈی ایم حکومت ون نے تحریک انصاف کو نشانہ بنایا پھر نگراں حکومت آئی وہ بھی ان کی ذیلی حکومت تھی۔ انتخابات کے دن فارم 47 کو تبدیل کیا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما نے ایک بار پھر انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ جیتنے والوں کو 50 اور 60 ہزار کی لیڈ سے ہروایا گیا۔پاکستان کی تاریخ نہیں بلکہ یہ ورلڈ ریکارڈ دھاندلی تھی۔
رہنما پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں ہماری جو سیٹیں ہونی چاہئیں اس کے لیے پرامن مظاہرے جاری رہیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم دور کا مہنگائی کا سیلاب ان کی ذیلی حکومت نے جاری رکھا۔
صحافیوں کی گرفتاری کے معاملے پر چیف جسٹس کی ایف آئی اے حکام کی سرزنش
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صحافیوں کی گرفتاری کے معاملے پر اسلام آباد انتظامیہ اور وفاقی تفتیشی ادارے (ایف آئی) پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
پیر کو چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رُکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے ایف آئی اے حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صحافی اسد طور پر جو دفعات لگائی گئیں وہ کیسے بنتی ہیں؟ کیا آپ کے ادارے میں کوئی پڑھا لکھا ہے؟ کوئی نہیں تو پھر اردو میں ترجمہ کروا لیں۔ کیا ہم نے صحافیوں کے خلاف آپ کو کوئی شکایت کی تھی؟
جسٹس فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ ججوں کا نام لے کر آپ نے صحافیوں کو نوٹس بھیج دیے۔ آپ ہمارا کندھا استعمال کر کے کام اپنا نکال رہے ہیں۔
خیال رہے کہ سرکاری افسران کے مہم چلانے پر صحافی اور یوٹیوبر اسد طور کو گرفتار کر لیا تھا۔ وہ 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔