رسائی کے لنکس

مبارک ثانی کیس: سپریم کورٹ نے متنازع پیراگراف حذف کر دیے

احمدی کمیونٹی کے شخص مبارک احمد ثانی کی رہائی کے فیصلے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میری نماز میں ایک ہی دعا ہوتی ہے کہ مجھ سے کوئی غلط فیصلہ نہ ہو۔ کبھی کوئی غلطی ہو تو انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے۔

13:52 22.8.2024

مولانا فضل الرحمٰن کی گفتگو مکمل، 'آپ نے آخر تک بیٹھنا ہے'، چیف جسٹس کا مکالمہ

فائل فوٹو
فائل فوٹو

مبارک ثانی کیس میں سماعت کے دوران جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے اس معاملے پر کئی سماعتیں کی ہیں اور نظرِ ثانی جاری ہے۔

اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ نظرِ ثانی نہیں ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے جواب دیا کہ یہ نظرِ ثالث ہے۔ علما نے اپنی رائے دی ہے اور اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے بھی سامنے آ چکی ہے اور یہ آرا آپ کے فیصلے کے خلاف ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی اور بھی فیصلہ تھا جو آپ نے جمع کا صیغہ استعمال کیا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے فرمایا کہ آپ سے غلطیاں ہو جاتی ہیں۔ ہمارا بھی جمع کا صیغہ اگنور کریں۔

مولانا کا کہنا تھا کہ ’’میں 72 برس کی عمر میں پہلی بار کسی عدالت کے سامنے کھڑا ہوا ہوں، مجھے اللہ نے عدالت سے بچائے رکھا۔"

اس موقع پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم اتنے برے نہیں ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ احمدی پوری امتِ مسلمہ کو غیر مسلم کہتے ہیں۔

ایک موقع پر مولانا فضل الرحمٰن نے احمدیوں کے پیشوا مرزا غلام احمد قادیانی کا ذکر کیا تو چیف جسٹس نے اُنہیں روک دیا اور کہا کہ میں اُن کی باتوں کو نہیں سننا چاہتا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں نے تفسیرِ صغیر بھی نہیں دیکھی۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ یہ تو کہا جاتا ہے کہ ہم انہیں غیر مسلم کہتے ہیں۔ جو وہ کہتے ہیں اس پر بات نہیں ہوتی۔ پاکستان میں غیر مسلموں کے لیے کوئی مسئلہ پیدا نہیں کرنا چاہتے۔

فضل الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ آج آپ سب شکایات کا ازالہ کر رہے ہیں۔ مبارک ثانی کو آپ ضمانت کا مستحق سمجھتے ہیں تو الگ بات ہے۔لیکن اس کے توہین آمیز اقدامات پر دفعات ساری لگیں گی۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ مبارک ثانی کا ٹرائل جاری رہنا چاہیے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کی آرا کو مدِ نظر رکھا جائے۔

مولانا فضل الرحمٰن کی گفتگو مکمل ہونے کے بعد چیف جسٹس نے اُنہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "آپ نے آخر تک بیٹھنا ہے۔"

13:34 22.8.2024

ماضی میں لوگ قاضی بننا ہی نہیں چاہتے تھے: چیف جسٹس

فائل فوٹو
فائل فوٹو

مبارک ثانی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی عیسیٰ نے کہا کہ ماضی میں لوگ قاضی یا جج بننا ہی نہیں چاہتے تھے کیوں کہ یہ مشکل ہے۔ مجھے بھی قاضی بننے کا کوئی شوق نہیں تھا۔

مبارک ثانی کیس میں نظرِ ثانی کی وفاقی حکومت کی اپیل کا ذکر کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے نظرِ ثانی کی درخواست دائر کی تو ہم نے فوری سماعت کے لیے مقرر کر دی۔کیا ہم نے کوئی بات چھپائی؟

13:22 22.8.2024

اسلام آباد میں مظاہرین موجود

13:20 22.8.2024

احمدیوں کے لیے قومی اسمبلی میں نشست موجود تھی: مفتی تقی عثمانی

مبارک احمد ثانی کیس کی سماعت میں ترکیہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے موجود مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ اس معاملے پر ہمیں تیکنیکی آڑ میں بات نہیں کرنی چاہیے۔

مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ کون سی دفعات بنتی تھیں کون سی نہیں، یہ معاملہ ٹرائل کورٹ پر چھوڑا جاتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم احمدیوں کو تب اقلیت ماننے کو تیار ہیں اگر وہ خود اپنے آپ کو بطور اقلیت رجسٹر کرائیں۔ وہ خود کو اقلیت ڈکلیئر کریں اور گارنٹی دیں کہ وہ مسلمانوں کی علامات بھی استعمال نہیں کریں گے۔

مفتی تقی عثمانی نے سماعت میں مزید کہا کہ احمدیوں کے لیے تو مخصوص نشست بھی قومی اسمبلی موجود تھی۔ اُن کے لیے لازم تھا کہ وہ آئین میں کی گئی ترمیم کو تسلیم کرتے، لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔

اس موقع پر اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ 17 ویں ترمیم سے پہلے 2002 تک پارلیمان میں احمدیوں کی اقلیتی نشست تھی۔ 2002 کے بعد سے صرف غیر مسلموں کی نشست کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔

مفتی تقی عثمانی نے مزید کہا کہ سربراہِ مملکت کو تجویز دی تھی کہ قادیانیوں سے کہیں کہ وہ خود کو اقلیت ڈکلیئر کرکے مخصوص نشست لیں۔

انہوں نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ بطور چیف جسٹس ریاست کو یہ تجویز دے سکتے ہیں۔‘‘

چیف جسٹس نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 260 میں ہر بات کی وضاحت کی جا چکی ہے۔ اب کوئی ابہام نہیں۔

مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ اب جو بھی فیصلہ کریں بے دلی سے نہ کریں۔ کوئی چیز باقی نہ رہ جائے۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG