رسائی کے لنکس

چھ ججز کے خط کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا فل کورٹ اجلاس

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں جاری اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے آٹھ ججز شریک ہیں۔

12:47 23.4.2024

پاکستان میں عوامی جلسے سے خطاب کرنا چاہتا تھا: ایرانی صدر

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں عوامی جلسے سے خطاب کرنا چاہتے تھے لیکن کچھ وجوہات کی وجہ سے ایسا ممکن نہ ہو پایا۔

لاہور میں علامہ اقبال کے مزار پر حاضری کے موقع پر بات کرتے ہوئے ابراہیم رئیسی نے کہا کہ انہیں پاکستان میں بالکل بھی اجنبیت کا احساس نہیں ہوا کیوں کہ پاکستان کے لوگوں میں ایران کے ساتھ خاص وابستگی پائی جاتی ہے اور دونوں ملکوں کے دل ہمیشہ ایک ساتھ جڑے رہیں گے۔

ایرانی صدر نے کہا کہ علامہ اقبال کی شخصیت ہمارے لیے بہت اہم ہے۔ علامہ اقبال نے پیغام دیا کہ کیسے استعمار کے خلاف کھڑے ہونا ہے۔

صدر رئیسی نے کہا کہ غزہ سے متعلق پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔ اسرائیل سے جنگ میں فلسطینی کامیاب ہوں گے۔

15:29 23.4.2024

چھ ججز کے خط کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا فل کورٹ اجلاس

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا فل کورٹ اجلاس جاری ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں جاری اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے آٹھ ججز شریک ہیں۔

اجلاس میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار ، جسٹس سردار اعجاز اسحاق، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شریک ہیں۔

سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ہائی کورٹ ججز پہلے ہی اپنی تجاویز جمع کرا چکے ہیں۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو ارسال کردہ ایک خط میں مطالبہ کیا تھا کہ خفیہ اداروں کی جانب سے ججز پر اثر انداز ہونے اور مبینہ مداخلت کے معاملے پر جوڈیشل کنونشن بلایا جائے۔

خط لکھنے والے ججز میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل تھے۔

اس معاملے پر چیف جسٹس نے وزیرِ اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی تھی جس کے بعد وفاقی کابینہ نے انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا۔

انکوائری کمیشن کی سربراہی سابق چیف جسٹس تصدیق حسین جیلانی کو سونپی گئی تھی جنہوں نے بعدازاں اس سے معذرت کر لی تھی۔

سپریم کورٹ نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے سات رُکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG