مخصوص نشستوں کا فیصلہ ہونے تک اسمبلی اجلاس نہیں بلایا جا سکتا: تحریکِ انصاف
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ مخصوص نشستوں کا فیصلہ ہونے تک قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں بلایا جا سکتا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر علی خان نے دعویٰ کیا کہ پنجاب اور سندھ کی اسمبلیوں کے اجلاس غیر قانونی طور پر منقعد کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں پر کسی اور جماعت کا حق نہیں ہے اور الیکشن کمیشن سے امید ہے کہ وہ عوام کی امنگوں کا خیال رکھتے ہوئے مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو دے گا۔
انہوں نے الیکشن کمیشن پر الزام لگایا کہ اب تک کمیشن نے تحریکِ انصاف کے آئینی اور قانونی حقوق کا خیال نہیں رکھا۔
جے یو آئی (ف) کو وفاق اور بلوچستان کی حکومت میں شامل کرنا چاہتے ہیں: اسحاق ڈار
مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بلوچستان میں پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت بنائیں گے۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جس طرح وفاق میں وزیرِ اعظم، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر دونوں جماعتوں کے ووٹوں سے آئیں گے یہ اتفاق رائے بلوچستان میں بھی نظر آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان عہدوں کے لیے امیدواروں کا فیصلہ آج شب تک متوقع ہے اور کل صبح تک تمام عہدوں کے لیے ناموں کا اعلان ہو جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم چاہیں گے جمعیت علمائے اسلام(ف) نہ صرف بلوچستان میں بلکہ وفاق میں بھی ہمارے ساتھ چلے۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر ایک مرتبہ پھر آئین شکنی کرنا چاہتے ہیں تو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب نہ کریں۔ تاہم اس پر آئین کا آرٹیکل 91 بہت واضح ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس انتخابات کے 21 روز کے بعد لازمی ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ دلیل درست نہیں ہے کہ اگر بعض ارکان کے نوٹی فکیشن نہیں ہوئے ہیں تو اسمبلی کا اجلاس طلب نہیں کیا جائے گا۔ جتنے ارکان نوٹیفائی ہوچکے ہیں ان کا حلف آئین کی واضح ہدایات کے مطابق ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق 29 فروری کو صدر منظوری دے یا نہ دیں قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوسکتا ہے۔
نومنتخب وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے عہدے کا حلف اٹھا لیا
سندھ کے نو منتخب وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ نے تیسری مرتبہ وزارتِ اعلیٰ کا حلف اٹھا لیا ہے۔
حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس سندھ میں منعقد ہوئی۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے ان سے عہدے کا حلف لیا۔
اس موقع پر نگراں وزیرِ اعلیٰ سندھ مقبول باقر، پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور دیگر نے بھی شرکت کی۔
خیبرپختونخوا میں عسکریت پسند پھر متحرک ہونے لگے
- By شمیم شاہد
پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں عسکریت پسند قوتیں ایک بار پھر متحرک ہو رہی ہیں۔ گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران پشاور اور مردان میں پولیس اہلکاروں پر حملوں میں ایک افسر سمیت دو اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہو گئے ہیں۔
خیبرپختونخوا کے افغانستان سے ملحقہ ضلع باجوڑ میں بھی نامعلوم عسکریت پسندوں نے فائرنگ کر کے دو قبائلی افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔
منگل کو مردان کے علاقے کاٹلنگ میں پولیس مقابلے کے دوران دہشت گردوں کے دستی بم حملے میں سپرنٹنڈنٹ پولیس اعجاز خان شیر پاؤ اور فائرنگ کے تبادلے میں ڈی ایس پی اپنے دو گنر سمیت شدید زخمی ہو گئے۔
ضلعی پولیس افسر نجیب الرحمٰن نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر پولیس جب کاٹلنک متہ کے مقام پر پہنچی تو دہشت گردوں نے پولیس پارٹی پر حملہ کر دیا۔ پولیس کی جوابی فائرنگ سے دو دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
دوسری جانب پشاور کے تھانہ گلبہار کے علاقے اعجاز آباد میں پیر کی رات نامعلوم افراد نے موٹر سائیکل سوار پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کر کے ایک اہلکار کو ہلاک اور ایک کو زخمی کر دیا یے۔
خیبرپختونخوا کے نگران وزیرِ اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ راشد حسین اور انسپکٹر جنرل پولیس اختر حیات گنڈاپور نے پولیس اہلکاروں پر عسکریت پسندوں کے حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہس ہفتے خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ٹانک میں عسکریت پسندوں نے سیکورٹی فورسز کی ایک چوکی پر حملہ کر کے دو اہلکاروں کو ہلاک کیا تھا جب کہ جوابی کارروائی میں دو عسکریت پسند بھی مارے گئے تھے۔