نفیسہ ہود بھائی
بدھ کے روز امریکہ کے وزیر خارجہ مائک پومپیو نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ کو ٹیلی فون کی اور ان سے پاکستان اور امریکہ کے دو طرفہ تعلقات کو آگے بڑھانے کے طریقوں، افغانستان میں سیاسی مفاہمت کی ضرورت اور جنوبی ایشیا میں موجود تمام عسکری اور دہشت گرد گروپس کے خلاف بلا تفریق کارروائی کرنے موضوعات پر بات کی۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی وزیرخارجہ پومپیو نے ایک ایسے وقت میں پاکستانی فوج کے سربراہ ہ جنرل باجوہ سے رابطہ کیا ہے جب پاکستان اور امریکہ ایک دوسرے کی ضرورت محسوس کر رہے ہیں۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے پیرس یونیورسٹی میں بین الاقوامی مالیات کے پروفیسر ڈاکٹر عطا محمد کہتے ہیں کہ امریکہ کو پاکستان میں آئندہ ہونے والے عام انتخابات سے توقعات وابستہ ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ امریکی انتظامیہ یہ امید کر رہی ہے کہ پاکستان ان کی منشا کے مطابق افغانستان میں امن کے قیام کے لیے کام کرے گا۔
لیکن ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کی مالی صورت حال کی خرابی اور دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والے ملکوں کی فہرست میں شامل کیے جانے کے خطرے نے پاکستان کے لیے یہ اور بھی ضروری کر دیا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنائے۔
پاکستان میں ایک دفاعی تجزیہ کار اور ایک سابق فوجی عہدے دار طلعت مسعود کہتے ہیں کہ امریکی وزیر خارجہ کا پاکستانی فوج کے سربراہ کے ساتھ رابطہ خوش آئند ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ عہدے داروں کو افغانستان میں پاکستان کے کردار کے متعلق غلط فہمی رہی ہے۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ امریکہ کی جانب سے اس پہل رفت سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کی فضا ختم کرنے میں مدد ملے گی اور دونوں ملک دوستانہ تعلقات بحال کرنے کی جانب آگے بڑھیں گے۔
مزید تفصیلات کے لیے اس آڈٰیو لنک پر کلک کریں۔۔