امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو ایشیا کے اپنے دورے کے پہلے مرحلے میں ملائیشیا میں ہیں۔ توقع ہے کہ ان کا یہ دورہ آزاد تجارت کے فروغ اور شمالی کوریا پر یہ دباؤ بڑھانے پر مرکوز ہو گا کہ وہ اپنے جوہری ہتھیاروں کا پروگرام ترک کر دے۔
اپنے اس دورے میں پومپیو ملکوں پر یہ زور دیں گے کہ وہ شمالی کوریا کو جوہری ہتھیار کا پروگرام ترک کرنے پر مجبور کرنے کے لیے اس پر پابندیوں کی شکل میں دباؤ ڈالیں۔
چونکہ صدر ٹرمپ جون میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے مل چکے ہیں، اس لیے امریکی عہدے دار اس بارے میں مثبت سوچ رکھتے ہیں کہ پیانگ یانگ اپنے جوہری ہتھیاروں کا پروگرام ترک کر دے گا۔ تاہم ابھی تک ایسے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ شمالی کوریا نے اپنا جوہری پروگرام سمیٹنے کی جانب پیش رفت شروع کر دی ہے۔
واشنگٹن پوسٹ میں منگل کے روز شائع ہونے والی اس رپورٹ کے بعد شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگرام پر تشویش میں اضافہ ہو گیا ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی کے عہدے داروں کا خیال ہے کہ پیانگ یانگ اسی تحقیقی مرکز میں نئے میزائلوں کی تیاری جاری رکھے ہوئے ہے جہاں وہ بین الاقوامی میزائل تیار کیے گئے تھے جو امریکہ کے مشرقی ساحلی علاقوں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس ہفتے کے آخر میں سنگاپور میں آسیان کانفرنس کے دوران پومپیو دوسرے ملکوں کے وزرائے خارجہ سے ملاقات میں توقع ہے کہ جنوبی بحیرہ چین کے تنازع، میانمر کی ریاست راکھین کے روہنگیا بحران اور سائبر سیکیورٹی پر بات چیت کریں گے۔
پومپیو جمعرات کے روز ملائیشیا میں اترے۔ وہ مئی میں مہاتیر محمد کے وزیر اعظم بننے کے بعد ملائیشیا کا دورہ کرنے والے پہلے اعلیٰ امریکی عہدے دار ہیں۔
اپنے اس دورے سے قبل پومپیو نے نئے خطے انڈو پیسیفک کے لیے 113 ملین ڈالر کی نئی سرمایہ کاری کا اعلان کیا جو ٹیکنالوجی، انرجی اور انفراسٹرکچر کے شعبوں پر مرکوز ہو گی۔
آسیان سے واشنگٹن واپسی پر پومپیو جکارتہ میں رکیں گے اور جامع اسٹریٹیجک پارٹنر شپ پر اپنے ملک کے عزم کا اعادہ کے لیے دنیا کی تیسری سب سے بڑی جمہوریت کے صدر جوکو ویڈوڈو سے ملاقات کریں گے ۔