واشنگٹن —
اتوار کے روز روم کے سینٹ پیٹرز بسیلیکا میں ایسٹر کی شاندار روایتی تقریب منعقد ہوئی، جِس میں پوپ فرینسز نے یوکرین اور شام میں امن کے لیے خصوصی دعا کی۔
پوپ، جو رومن کیتھولک چرچ کے سربراہ ہیں، یوکرین کے تنازع میں ملوث تمام افراد کے لیے دعا کی۔ پوپ نے کہا کہ تشدد کو روکنے کے لیے تمام تر ضروری کوششیں کی جانی چاہئیں۔
شام کے لیے دعا کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ وہاں ایک طویل مدت سے امن کا انتظار جاری ہے، جس معاملے میں بہت تاخیر ہو چکی ہے۔
ساتھ ہی، اُنھوں نے نائجیریا میں دہشت گرد کارروائیاں رکنے، عراق میں تشدد بند ہونے؛ اور اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین امن مذاکرات کی کامیابی کے لیے دعا کی۔
پوپ فرینسز نے سینٹ پیٹرز میں یسوح مسیح کے حیات نو کے مسیحی عقیدے کی سالانہ تقریب منانے کے لیے جمع ہزاروں عقیدتمندوں کے اجتماع سے خطاب کیا، جو مسیحی برادری کا ایک معروف ترین تہوار سمجھا جاتا ہے۔
یوکرین میں، وزیر اعظم آرسنی یاتسینوک اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ ایک کلیسا میں منعقدہ تقریب میں شرکت کی، اور یوکرین کے شہریوں سے عقیدے کی پختگی اور اتحاد کی اپیل کی۔
عراق اور شام میں بھی مسیحی برادری کی کلیساؤں میں بڑے بڑے روایتی اجتماع ہوئے، جہاں امن کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔
برطانیہ کا شاہی خاندان، جِس میں کیمبرج کے ڈیوک اور ڈچیس شامل ہیں، سڈنی، آسٹریلیا میں واقع سینٹ اینڈریو کے اینجلیکن کیتھڈرل میں منعقدہ ایسٹر کی ایک تقریب میں شریک ہوا۔
پوپ، جو رومن کیتھولک چرچ کے سربراہ ہیں، یوکرین کے تنازع میں ملوث تمام افراد کے لیے دعا کی۔ پوپ نے کہا کہ تشدد کو روکنے کے لیے تمام تر ضروری کوششیں کی جانی چاہئیں۔
شام کے لیے دعا کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ وہاں ایک طویل مدت سے امن کا انتظار جاری ہے، جس معاملے میں بہت تاخیر ہو چکی ہے۔
ساتھ ہی، اُنھوں نے نائجیریا میں دہشت گرد کارروائیاں رکنے، عراق میں تشدد بند ہونے؛ اور اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین امن مذاکرات کی کامیابی کے لیے دعا کی۔
پوپ فرینسز نے سینٹ پیٹرز میں یسوح مسیح کے حیات نو کے مسیحی عقیدے کی سالانہ تقریب منانے کے لیے جمع ہزاروں عقیدتمندوں کے اجتماع سے خطاب کیا، جو مسیحی برادری کا ایک معروف ترین تہوار سمجھا جاتا ہے۔
یوکرین میں، وزیر اعظم آرسنی یاتسینوک اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ ایک کلیسا میں منعقدہ تقریب میں شرکت کی، اور یوکرین کے شہریوں سے عقیدے کی پختگی اور اتحاد کی اپیل کی۔
عراق اور شام میں بھی مسیحی برادری کی کلیساؤں میں بڑے بڑے روایتی اجتماع ہوئے، جہاں امن کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔
برطانیہ کا شاہی خاندان، جِس میں کیمبرج کے ڈیوک اور ڈچیس شامل ہیں، سڈنی، آسٹریلیا میں واقع سینٹ اینڈریو کے اینجلیکن کیتھڈرل میں منعقدہ ایسٹر کی ایک تقریب میں شریک ہوا۔