دنیا بھر میں مسیحی برادری اتوار کو ایسٹرکا تہوار جوش و جذبے سے منا رہی ہے۔
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے ویٹیکن میں ہفتہ کی شب ایسٹر کی خصوصی تقریب کی قیادت کی، اس بار یہ تہوار ایک ایسے موقع پر منایا جارہا ہے جب دنیا کے مختلف ملکوں میں مسیحیوں کی ہلاکتوں کے تازہ واقعات رونما ہوئے ہیں۔
پوپ کا کہنا تھا کہ ایسٹر کی تعلیمات پیروکاروں سے تقاضا کرتی ہیں کہ وہ اپنے عقیدے پر رہتے ہوئے اپنے ہونے کے مقصد تلاش کریں۔
اس موقع پر اٹلی، پرتگال، البانیہ، کینیا اور کمبوڈیا سے تعلق رکھنے والے دس افراد کو باقاعدہ طور پر مسیحی مذہب میں شامل بھی کیا گیا۔
جمعہ کو ہونے والی ایک دعائیہ تقریب میں پوپ فرانسس نے اسلامی انتہا پسندوں کے ہاتھوں مسیحیوں کے قتل عام پر عالمی برادری کی "خاموشی" کی مذمت کی تھی۔
اس کا ایک تازہ ترین واقعہ کینیا میں پیش آیا ہے جہاں القاعدہ سے منسلک صومالیہ کے شدت پسندوں نے حملہ کر کے 148 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جن میں اکثریت مسیحیوں کی تھی۔
پوپ نے مشرق وسطیٰ میں مسیحیوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کو باعث تشویش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وجہ سے یہ لوگ اپنے ان علاقوں کو چھوڑ رہے ہیں جہاں یہ یسوع مسیح کے وقت سے آباد ہیں۔