پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت قبول کر لی ہے۔
انہیں اس دورے کی دعوت پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے دی گئی ہے اور ممکنہ طور پر وہ رواں سال کسی وقت پاکستان کا دورہ کر سکتے ہیں۔
پاکستان کے وزرا پر مشتمل ایک وفد نے بدھ کو ویٹیکن میں پوپ فرانس سے ملاقات کر کے انہیں وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے پاکستان کا دورے کرنے کی دعوت دی۔
اس وفد میں پاکستان کے مذہبی امور و بین الامذاہب ہم آہنگی کے وزیر سردار یوسف اور جہاز رانی و بندرگاہوں کے وزیر کامران مائیکل شامل تھے۔
پاکستان کے مذہبی حلقوں نے پوپ فرانسس کی طرف سے پاکستان آنے کی دعوت قبول کرنے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس خیال کا اظہار کیا کہ ہے کہ اس سے بین الامذاہب ہم آہنگی کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔
پاکستان کے ایک معروف مذہبی رہنما اور پاکستان علماء کونسل کے سربراہ حافظ طاہر اشرفی نے وائس آف امریکہ سے اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "پاکستان میں مختلف مذاہب کے ماننے والے لوگ رہتے ہیں اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں ان کے آنے سے عالمی طور پر پاکستان کے امن اور بین الامذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے وقار میں اضافہ ہو گا اور اندرونی طور پر بین الامذاہب ہم آہنگی کے لیے کی جانے والی کوششوں کو تقویت ملے گی۔"
انہوں نے کہا کہ پوپ کا پاکستان آنا ناصرف مسیحی برادری کے لیے اہم ہو گا بلکہ یہ بین المذاہب ہم آہنگی اور مکالمے کے حوالے سے نہایت اہمیت کا حامل ہو گا۔
"پوپ کی شخصیت مسیحی دنیا کے لیے اہم ہے اور بالخصوص اس وقت شام کی صورت حال اور شام کے مہاجرین کے حوالے سے ان کا ایک بڑا اچھا موقف ہے اور ایک آفاقی مذہب کے ماننے والوں کے رہنما کے طور پر میں سمجھتا ہوں کہ ان کی بہت عزت اور وقار ہے اور ان کے پاکستان آنے سے ناصرف پاکستان میں رہنے والے مسیحی بھائیوں کو خوشی ہوگی، یہ ہمارے لیے بھی مسرت کا پیغام ہو گا کہ وہ یہاں تشریف لائے۔"
گزشتہ تین دہائیوں سے زائد عرصے میں کسی بھی پوپ نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔ آخری بار پوپ جان پال دوئم نے 1981 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔