کیتھولک مسیحوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے منگل کو چلی کے دورے کے موقع بچوں کے ساتھ ہونے والے جنسی زیادتی کے واقعات پر نا صرف دکھ اور شرمندگی کا کھلے عام اظہار کیا بلکہ اس کا نشانہ بننے والوں کے ساتھ ایک نجی ملاقات کے دوران ان کے دکھ درد پر روئے اور ان کے لیے دعا بھی کی۔
ویٹیکن کے ترجمان گریگ برک نے کہا کہ یہ ملاقات چلی کے دارالحکومت سینٹیاگو میں ویٹی کن کے سفارت خانے میں ہوئی۔
ترجمان نے کہا کہ اس موقع پر کوئی دوسرا شخص موجود نہیں تھا، ’’صرف پوپ اور زیادتی کا نشانہ بننے والے موجود تھے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ "ایسا اس لیے کیا گیا تاکہ وہ اپنی تکالیف کے بارے میں پوپ فرانسس سے بات کر سکیں، جنہوں نے ان کی بات سنی ان کے لیے روئے اور دعا کی۔"
ایسا دوسری بار ہوا کہ اپنے بیرونی دورے کے دوران پوپ نے جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والوں سے ملاقات کی ہو، آخری بار ایسی ملاقات امریکہ کے شہرفلڈیلفیا میں 2015ء میں ہوئی۔
برک نے اگرچہ اس ملاقات کی تفصیل بتانے سے گریز کیا تاہم ان کا بیان پوپ کی دن پھر پور مصروفیت کے بعد سامنے آیا جس دوران انہوں نے جنسی زیادتی کے معاملے پر دوبار بات کی اور ایک بار انہوں نے ان زیادتیوں پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے اس کا نشانے بننے والوں کو "ناقابل تلافی نقصان"پہنچا۔
پوپ فرانسس کی طرف سے پہلا بیان چلی کے صدارتی محل میں دیا گیا جو کہ ایک غیر معمولی بات ہے کیونکہ پوپ عموماً جنسی زیادتی کے واقعات پر چرچ کے عہدیداروں سے بات کرتے ہیں نا کہ سیاستدانوں سے۔
تاہم بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے اسکینڈل کے خلاف چلی میں آواز بلند کی جا رہی ہے اور کیتھولک مذہب کے ماننے والوں کے ملک میں سیاسی رہنماؤں نے چرچ کے عہدیداروں پر تنقید کی ہے۔