پوپ بینیڈکٹ سولہویں نےخدا کے نام پر شدت پسندی کے ارتکاب کی مذمت کی ہےاور مسلمان ملکوں میں مذہبی رواداری پر زور دیا ہے۔
پوپ کا یہ بیان جمعرات کو جاری ہونے والی 200صفحات کی اُس دستاویز میں شامل ہے جو اُنھوں نے تحریری طور پر 2008ء میں روم میں ہونے والے پادریوں کے نمائندہ اجلاس میں دیا تھا۔
بینیڈکٹ نےاِس بات پر زور دیا تھا کہ عیسائیوں اور مسلمانوں کے مابین مکالمہ جاری رکھا جائے۔ تاہم اُنھوں نے کہا کہ اِس کے ساتھ ساتھ باہمی طور پر اِس بات کوتسلیم کیا جائے کہ سب لوگوں کو اپنے مذہب پر دونوں نجی اور عام سطح پر عمل پیرا ہونے کا حق حاصل ہے۔
اُن کا یہ بیان عراق میں عیسیائیوں پر حالیہ حملوں کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔
اِس سے قبل اِسی ہفتے بغداد کے اُن قصبہ جات میں جہاں عیسائی آبادی کی اکثریت آباد ہے ہونے والے حملوں کے ایک سلسلے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور 33زخمی ہوئے۔
اکتیس اکتوبر کو عراق کے دارالحکومت کی ایک کیتھولک کلیسا میں ایک عسکریت پسند حملے کے نتیجے میں 58افراد ہلاک ہوئے جن میں کم از کم ایک پادری بھی شامل ہے۔
دریں اثنا، ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کو لکھے گئے ایک خط میں پوپ نے عالمی امن اور ایران میں کیتھولک عیسیائیوں کے حقوق کے بارے میں بات چیت کے آغاز کا مطالبہ کیا ہے۔
ویٹیکن کے وفد نے یہ خط منگل کو مسٹر احمدی نژاد کے حوالے کیا، جو بین المذہبی تعلقات کو مضبوط کرنے کے طریقوں پر گفتگو کرنے کے لیےاِن دِنوں ایران کے دورے پر ہے۔