اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اور رومن کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پاپ فرانسس نے پشاور میں گرجا گھر پر حملے اور اس میں ہونے والی ہلاکتوں کی مذمت کی ہے۔
نیویارک سے جاری ایک بیان میں سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ دہشت گردی کی کارروائیاں بلاجواز ہیں اور پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ وہ چرچ حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے۔
مسٹر بان نے اس واقعے پر متاثرہ خاندانوں، پاکستانی حکومت اور عوام سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ دہشت گردی و انتہا پسندی کے خلاف مہم میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔
پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ کے مرکزی شہر پشاور میں اتوار کو ایک گرجا گھر میں اس وقت دو خود کش بم دھماکے ہوئے جب مسیحی برادری کے سینکڑوں افراد عبادت کے بعد وہاں جمع تھے۔ اس واقعے میں 80 افراد ہلاک اور 130 سے زائد زخمی ہوئے۔
دریں اثناء رومن کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے بھی پشاور میں پیش آنے والے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔
اٹلی میں انھوں نے اپنے ہزاروں عقیدت مندوں کی رہنمائی کرتے ہوئے پشاور دھماکوں میں متاثر ہونے والوں کے لیے خصوصی دعا کروائی۔
ان کا کہنا تھا کہ حملہ کرنے والوں نے "غلط راستے کا انتخاب کیا، نفرت اور جنگ کے راستے کا انتخاب"۔
دریں اثناء انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے پشاور میں چرچ پر ہونے والے بم حملے کو غیر انسانی فعل قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک بھر میں عقیدے کی بنیاد پر شہریوں پر شدت پسندوں کے حملوں پر قابو پانے کی حکمت عملی کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کیا جائے۔
پیر کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ حملہ ’’اسلام کے اصولوں کی تضحیک اور شہریوں خصوصاً اقلیتوں اور ان کی مذہبی آزادیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے فریضے کی ادائیگی میں ریاست کی ناکامی کی نشاندہی کرتا ہے۔‘‘
کمیشن نے اپنے بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردی سے نمٹنے کا اپنا منصوبہ واضح کرے اور پاکستان کے غیر مسلم شہریوں کو یقین دہانی کروانے کے لیے بامعنی اقدامات اٹھائے۔
نیویارک سے جاری ایک بیان میں سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ دہشت گردی کی کارروائیاں بلاجواز ہیں اور پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ وہ چرچ حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے۔
مسٹر بان نے اس واقعے پر متاثرہ خاندانوں، پاکستانی حکومت اور عوام سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ دہشت گردی و انتہا پسندی کے خلاف مہم میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔
پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ کے مرکزی شہر پشاور میں اتوار کو ایک گرجا گھر میں اس وقت دو خود کش بم دھماکے ہوئے جب مسیحی برادری کے سینکڑوں افراد عبادت کے بعد وہاں جمع تھے۔ اس واقعے میں 80 افراد ہلاک اور 130 سے زائد زخمی ہوئے۔
دریں اثناء رومن کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے بھی پشاور میں پیش آنے والے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔
اٹلی میں انھوں نے اپنے ہزاروں عقیدت مندوں کی رہنمائی کرتے ہوئے پشاور دھماکوں میں متاثر ہونے والوں کے لیے خصوصی دعا کروائی۔
ان کا کہنا تھا کہ حملہ کرنے والوں نے "غلط راستے کا انتخاب کیا، نفرت اور جنگ کے راستے کا انتخاب"۔
دریں اثناء انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے پشاور میں چرچ پر ہونے والے بم حملے کو غیر انسانی فعل قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک بھر میں عقیدے کی بنیاد پر شہریوں پر شدت پسندوں کے حملوں پر قابو پانے کی حکمت عملی کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کیا جائے۔
پیر کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ حملہ ’’اسلام کے اصولوں کی تضحیک اور شہریوں خصوصاً اقلیتوں اور ان کی مذہبی آزادیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے فریضے کی ادائیگی میں ریاست کی ناکامی کی نشاندہی کرتا ہے۔‘‘
کمیشن نے اپنے بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردی سے نمٹنے کا اپنا منصوبہ واضح کرے اور پاکستان کے غیر مسلم شہریوں کو یقین دہانی کروانے کے لیے بامعنی اقدامات اٹھائے۔