اوریگان میں پورٹ لینڈ کے پولیس بیورو نے ہفتے کی رات کے اجتماع کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔ یہ اجتماع شمال مشرقی پورٹ لینڈ کے علاقے میں ہوا، جہاں لوگوں نے جمع ہونے کے بعد پولیس پر شیشے کی بوتلیں پھینکیں۔
سرگرم کارکنوں اور اوریگان ریاست کے حکام نے ہفتے کی رات پورٹ لینڈ میں احتجاج کرنے والوں سے کہا تھا کہ وہ صرف اپنی تحریک "بلیک لائف میٹرز" تک توجہ مرکوز رکھیں۔
ہفتے کی رات اندرون شہر کے مختلف حصوں میں مظاہرین جمع ہوئے اور وہاں مختصر تقریروں کے بعد وہ جسٹس سینٹر اور کورٹ ہاؤس کی طرف چل پڑے۔
مظاہرین سے اوریگان کے سینیٹر جیف مرکلے اور سٹی کمشنر جو این ہارڈیسٹے نے خطاب کیا۔ دونوں مقررین نے انہیں بتایا کہ پولیس اصلاحات کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ہفتے کی رات کے مظاہرے کے بارے میں پولیس نے کہا ہے کہ رات دس بجے کے قریب مظاہرین نے شیشے کی بوتلیں پولیس افسروں پر پھینکیں۔ جس کے بعد پولیس نے اجتماع کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مظاہرین کو منتشر ہونے کا حکم دیا۔ اور انتباہ کیا کہ بصورت دیگر انہیں منتشر کرنے کے لیے طاقت استعمال کی جائے گی۔
دوسری طرف کورٹ ہاؤس کے سامنے جمع ہونے والے مظاہرین خاموشی سے مقررین کی تقاریر سنتے رہے۔
اس سے قبل جمعرات اور جمعہ کو رات گئے ہونے والے مظاہرے ایک عرصے کے بعد پہلی مرتبہ پر امن رہے اور کسی قسم کی جھڑپ، تشدد یا گرفتاری کی اطلاع نہیں آئی۔
ڈیموکریٹ گورنر کیٹ براؤن اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان یہ معاہدہ ہو گیا ہے کہ وفاقی حکومت اپنی فورسز کو واپس بلا لے گی۔
ہفتے کی درمیانی شب وفاقی عدالتی عمارت کے سامنے ہونے والے مظاہرے کے دوران کوئی بھی وفاقی سیکیورٹی ایجنٹ موجود نہیں تھا۔ یہ عمارت پچھلے کئی ہفتوں سے احتجاجی مظاہروں کا مرکز بنی رہی ہے۔
مظاہرین کو روکنے کے لیے کورٹ ہاؤس کے باہر جو حفاظتی باڑھ لگائی گئی ہے ، اسے لوگوں نے غباروں اور امریکی پرچموں سے سجایا ہوا تھا۔ اور پرچموں پر "بلیک لائف میٹرز" کے الفاظ پینٹ کیے گئے تھے۔
صدر ٹرمپ نے جمعے کو اپنے ٹوئٹ میں ایک بار پھر یہ کہا کہ جب تک تخریب کاروں اور ہنگامہ کرنے والوں کو مقامی پولیس قابو میں نہیں کر لے گی اس وقت تک ہوم لینڈ سیکیورٹی کے اہل کار پورٹ لینڈ سے نہیں جائیں گے۔
اوریگان کی گورنر براؤن نے جمعے کو اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ پچھلی رات دنیا نے پورٹ لینڈ کو دیکھا کہ وہاں سے وفاقی دستے چلے گئے اور مقامی پولیس نے آزادی تقریر کا تحفظ کیا۔
گورنر نے وفاقی حکومت کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے بارے میں یہ بھی بتایا کہ وفاقی ایجنٹوں کی واپسی مرحلہ وار ہو گی۔