امریکہ کے اعلیٰ دفاعی عہدیدار کا اصرار ہے کہ وہ ان خدشات سے چشم پوشی نہیں کر رہے کہ روسی ہیکرز آئندہ امریکی صدارتی اور مقامی انتخابات کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
لیکن تاحال اس خطرے اور اس سے نمٹنے کے امریکی منصوبوں کے متعلق کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔
نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے ڈائریکٹر اور محکمہ دفاع کی سائبر کمانڈ کے سربراہ ایڈمرل مائیکل روجرز کہتے ہیں کہ یہ معاملہ بہت توجہ کا حامل رہے گا۔
انھوں نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے ارکان کو بتایا کہ "میں اس سرگرمی کے خصوصیات تو بیان نہیں کروں گا، لیکن میرا خیال ہے ایسے عوامل ہیں کہ جہاں آپ اس صلاحیت کا استعمال دیکھ سکتے ہیں۔"
پہلے پہل اس بارے میں سوال کمیٹی کے سربراہ جان مکین کی طرف سے پوچھا گیا تھا۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ "روس سائبر سرگرمی کے ذریعے امریکی قومی مفادات کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اور اب ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری جمہوریت ان کا اگلا ہدف ہے۔ اگر ایسا حملہ ہوتا ہے اور وہ کامیاب ہو جاتا ہے تو ہماری جمہوریت تباہ ہو جائے گی۔"
امریکہ محکمہ دفاع، انٹیلی جنس ایجنس اور قانون نافذ کرنے والے حکام ایک عرصے سے انٹیلی جنس معلومات جمع کرنے اور مداخلت کے لیے ماسکو کی طرف سے جارحانہ انداز میں سائبرسپیس کے استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔
وفاقی تحقیقاتی ادارہ "ایف بی آئی" اور محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی اس وقت ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کے ای میل سسٹمز پر ہونے والے سائبر حملے کی تحقیقات کر رہا ہے جس کا الزام روس سے وابستہ ہیکروں پر عائد کیا جاتا ہے۔
سینیٹ کی کمیٹی کے ارکان کو لوزیانا کے سیکرٹری آف اسٹیٹ ٹام شیڈلر نے بتایا کہ "ہم انتہائی چوکس ہیں۔"
لیکن انھوں نے متنبہ کیا کہ ہیکرز کی بہت بڑی تعداد "روس کی ایما" پر کام کر رہی ہے۔
"رائے دہندگان سے متعلق فراڈ کو واضح کرنا جتنا آپ سمجھتے ہیں اس سے کہیں زیادہ مشکل ہے۔ ایسے میں جب کہ آپ یہ دیکھتے ہیں کہ رجسٹریشن سسٹمز کو ہیکرز کی طرف سے ممکنہ طور پر متاثر کیا جا سکتا ہے، ووٹر پھر بھی ووٹ دے سکتے ہیں اور انتخابات ہو سکتے ہیں۔"
لیکن اس بارے میں خدشات موجود ہیں کہ ووٹرز کی رجسٹریشن کا عمل متاثر ہو سکتا ہے اور اس میں "گڑبڑ" ہو سکتی ہے۔