ایک ہی ہفتہ قبل، صدر براک اوباما نے @POTUS کے اپنے نئے ہنڈل سے ٹوئٹ کیا تھا، اُنھوں نے جمعرات کے روز موسمیاتی تبدیلی پر سوالوں کے جواب دیے۔
صدر میامی کے جنوبی شہر میں موجود تھے، جہاں اُنھوں نے ’نیشنل ہریکین سینٹر‘ کا دورہ کیا۔ اِس موقع پر، اُنھیں اِس قدرتی آفت سے نمٹنے کے لیے کی گئی تیاری سے آگاہ کیا گیا۔
صدر نے ٹیکساس اور اوکلاہوما میں آنے والے سیلابوں کے نتیجےمیں ہونے والی ہلاکتوں اور مالی نقصان پر متاثرہ اہل خانہ سے تعزیت و ہمدردی کا اظہار کیا۔ اُنھوں نے امدادی کام کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ قدرتی آفات کا مقابلہ کرنے کے لیے کی جانے والی تیاری ایک ضروری امر ہے۔
اُنھوں نے تباہ کُن طوفانوں اور موسمیاتی تبدیلی کے مابین تعلق پر روشنی ڈالی۔
بقول صدر اوباما، ’دنیا میں موسم کے بہترین سائنس داں ہمیں بتاتے ہیں کہ موسم میں شدت کے باعث، آنے والے سمندری طوفان مزید سنگین ہوتے جائیں گے‘۔
اُنھوں نے کہا کہ تیز طوفان کے ساتھ ساتھ اٹھنے والی اونچی لہریں زیادہ تباہی لاتی ہیں۔
جمعرات کو ٹوئٹر پر سوال و جواب کی نشست کے دوران، ایک شخص نے صدر سے پوچھا کہ اُنھوں نے جنوری میں اپنے ’اسٹیٹ آف دی یونین‘ خطاب میں موسمیاتی تبدیلی کو قومی سکیورٹی کا معاملہ کیوں قرار دیا تھا۔
اپنے جواب میں، پوٹس نے کہا کہ ’شدید موسم کے باعث نقل مکانی، اشیا کی قلت اور لوگوں میں ذہنی دباؤ کی کیفیت پیدا ہوتی ہے؛ جن کی وجہ سے عالمی تنازع کا امکان بڑھتا ہے۔